امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹروتھ سوشل پر یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی پرکڑی تنقید کی ہے۔
ٹرمپ نے یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی پر تنقید کرتے ہوئے انہیں ایک ایسا آمر قرار دیا جو الیکشن کے بغیر آئے ہیں۔
ٹرمپ نے زیلنسکی پر یوکرین میں اپریل 2024 میں ہونے والے انتخابات کے انعقاد سے انکار کرنے کا الزام لگایا، جن میں روس کے حملے کے بعد تاخیر ہوئی تھی۔
ٹرمپ نے زیلنسکی کو “ایک ایسا معمولی سا کامیاب کامیڈین” کہا جنہوں نے باتیں بنا کر امریکہ سے 350 ارب ڈالر ، ایک ایسی جنگ میں جانے کے لیے خرچ کرو ا دیے جو جیتی نہیں جا سکتی تھی، اورجسے کبھی شروع ہی نہیں ہونا چاہئے تھا، صدر نے لکھا,”ایک ایسی جنگ جس کا تصفیہ وہ، امریکہ اور “ٹرمپ” کے بغیر کبھی نہیں کرسکیں گے۔
ٹرمپ نے کہا”میں یوکرین سے محبت کرتا ہوں، لیکن زیلنسکی نےانتہائی خراب کار کردگی دکھائی ہے، ان کا ملک بکھر گیا ہے، اور لاکھوں لوگ بلاجواز مر چکے ہیں – اور یہ جاری ہے…،”
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یوکرینی صدر ولودومیر زیلنسکی کو مزاحیہ اداکار قرار دے دیا۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے تازہ سوشل میڈیا پیغام میں لکھا کہ یوکرین کے صدر ولودومیر زیلنسکی ایک ایسے کامیڈین تھے جنہیں اپنے شعبے میں بھی محدود کامیابی حاصل ہوئی تھی۔ مگر انہوں نے امریکہ کو ورغلا کر ایک ایسے جنگ میں ساڑھے تین سو ارب ڈالر جھونکنے پر آمادہ کر لیا جو یوکرین جیت بھی نہیں سکتا تھا۔
ٹرمپ نے کہا کہ یہ جنگ شروع ہونی ہی نہیں چاہیے تھی۔ یہ ایسی جنگ ہے جو وہ امریکہ اور ٹرمپ کی مدد کے بغیر ختم بھی نہیں کر سکتے۔
انھوں نے کہا کہ امریکہ نے اس جنگ میں یورپ سے دو سو ارب ڈالر زیادہ خرچ کیے ہیں اور امریکہ کا پیسہ واپس بھی نہیں آنے والا۔
ٹرمپ نے کہا کہ سوتے رہنے والے جو بائیڈن نے یورپ سے برابری کا مطالبہ کیوں نہیں کیا کیوں کہ یہ جنگ ہم سے زیادہ یورپ کے لیے اہم تھی۔ ہمارے اور روس کے درمیان تو ایک پیارا سا بڑا سا سمندر بھی حائل ہے۔
امریکی صدر کا کہنا تھا کہ اوپر سے زیلنسکی یہ کہتے ہیں کہ امریکہ نے یوکرین کو جو رقم بھیجی اس میں سے آدھی غائب ہو گئی۔ وہ اپنے ملک میں الیکشن بھی نہیں کرا رہے اور یوکرین کی رائے عامہ میں ان کی پسندیدگی بھی بہت کم رہ گئی ہے۔
ٹرمپ نے کہاکہ واحد کام جو زیلنسکی کو آتا تھا وہ تھا جو بائیڈن کو بانسری کی طرح بجانا۔ زیلنسکی کو اب تیزی سے کام کرنا ہو گا ورنہ ان کا ملک باقی نہیں بچے گا۔ اس دوران ہم یہ جنگ روکنے کے لیے روس کے ساتھ مل کر کامیاب مذاکرات کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ کام صرف ٹرمپ کر سکتا تھا، بائیڈن نے اس کی کوشش بھی نہیں کی، یورپ بھی امن کے قیام میں ناکام رہا۔