مشرق وسطیٰ کے لیے امریکا کے نمائندہ خصوصی اسٹیو وٹکوف نے ایک انٹرویو میں دعویٰ کیا ہے کہ یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی نے وائٹ ہاؤس میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ گرما گرم بحث پر معافی مانگ لی ہے۔
وٹکوف نے انٹرویو میں بتایا کہ زیلنسکی نے امریکی صدر کو ایک خط بھیجا اور اوول آفس میں پیش آنے والے پورے واقعے پر معافی مانگی.
انھوں نے کہ کہ مجھے لگتا ہے کہ یہ ایک اہم قدم تھا۔
اسٹیو وٹکوف نے یہ بھی کہا کہ اس واقعے کے بعد سے یوکرین، امریکہ اور یورپی حکام کے درمیان بات چیت جاری ہے اور اس امید کا اظہار کیا کہ سعودی عرب میں مذاکرات واشنگٹن اور کیف کے درمیان معدنیات کے معاہدے کو بحال کر سکتے ہیں۔
اسٹیو وٹکوف نے کہا کہ میں اسے ترقی کے طور پر بیان کرنا چاہتا ہوں، مجھے امید ہے کہ کوئی معاہدہ ہو جائے گا، توقع ہے کہ مذاکرات کے دوران دونوں فریق خاطر خواہ پیش رفت کریں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ ’میز پر جو کچھ ہے جس پر بات کرنا اہم ہے وہ واضح طور پر یوکرین کے لیے سیکیورٹی پروٹوکول ہیں، وہ اس کی پروا کرتے ہیں، یہ پیچیدہ چیزیں نہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ سب کچھ میز پر رکھنے، ہر ایک کو اس بارے میں شفاف ہونے کی ضرورت ہے کہ ان کی توقعات کیا ہیں، اس کے بعد ہم اس بارے میں بات چیت کر سکتے ہیں کہ کس طرح ہم سمجھوتے تک پہنچ سکتے ہیں۔
واضح رہے کہ وائٹ ہاؤس نے 28 فروری کو اوول آفس میں ’تلخ کلامی‘ کے بعد یوکرین کے صدر زیلنسکی سے معافی مانگنے کا مطالبہ کیا تھا۔