اڈیالہ جیل میں قائم آفیشل سیکرٹس ایکٹ عدالت میں اسٹیٹ ڈیفینس کونسل کی جانب سے گواہان پر جرح کی گئی۔
جب عمران خان کے سابق پرنسپل سیکریٹری اعظم خان پر جرح مکمل ہوئی تو اس دوران سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے اسٹیٹ ڈیفینس کونسلز پر اعتراض کیا۔
اس موقع پر جج ابو الحسنات نے ریمارکس دیے کہ ’آپ خاموشی سے بیٹھ جائیں ورنہ آپ کو کمرۂ عدالت سے باہر نکال دیا جائے گا۔‘
سماعت کے دوران بانی پی ٹی آئی عمران خان اور شاہ محمود قریشی نے آفیشل سیکرٹ ایکٹ عدالت کے جج پر عدم اعتماد کا اظہار کیا۔
تاہم عدالت نے دلائل سننے کے بعد سائفر کیس نہ سننے کی درخواست کو ناقابل سماعت قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا۔
عمران خان کے وکیل سلمان صفدر کے اعتراضات پر جج نے ریمارکس دیے کہ ’سپریم کورٹ کے فیصلے سے کوئی انکاری نہیں۔ سپریم کورٹ نے یہ بھی کہا تھا کہ اگر کیس میں رکاوٹیں آتی ہیں تو ضمانت منسوخ کی جاسکتی ہے۔ جب ملزمان جیل میں ہوں تو سماعت روزانہ کی بنیاد پر ہوتی ہے۔‘
ایک موقع پر شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ’جج صاحب ضمانت مل بھی گئی تو ہم نے اندر ہی رہنا ہے۔‘
ڈیفنس کونسل کی تعیناتی پر وکیل سلمان صفدر نے اعتراض کیا کہ ’ملزم اگر دیوالیہ ہو جائے اور کہے کہ اس کے پاس پیسے نہیں تو ہی ملزم کو ڈیفینس کونسل دیا جاسکتا ہے۔‘
’موجودہ کیس میں ایسی کوئی بات نہیں۔ اسٹیٹ ڈیفینس کونسلز کی تعیناتی بھی غلط کی گئی۔‘
ان کا دعویٰ تھا کہ ’اہم گواہ اعظم خان پر جرح کے دوران بھی ہمارے وکلا کو جیل سے باہر روکا گیا۔‘
عمران خان نے عدالت کو بتایا کہ ’سنجیدہ کیس ہے (پھر بھی) ڈیفینس کونسلز نے ہم سے مشاورت تک نہیں کی۔‘
پی ٹی آئی کے وکیل عثمان گل نے کہا تھا کہ انھیں جرح کا اختیار نہیں دیا گیا۔ ان کے وکالت نامہ میں کہاں لکھا ہے کہ یہ جرح نہیں کرسکتے۔ یہ تفویض کردہ عدالت ہے یہ کیس سننے سے انکار نہیں کر سکتی۔ عدالت ملزمان کی کیس نہ سننے کی درخواست خارج کرے اور گواہان پر جرح شروع کی جائے۔‘
خیال رہے کہ عدالت نے عمران خان اور شاہ محمود قریشی کے لیے عبدالرحمان اور حضرت یونس کو اسٹیٹ ڈیفنس کونسل تعینات کیا تھا۔
جیل کے باہر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے عمران خان کے وکیل شہباز لطیف کھوسہ نے دعویٰ کیا کہ دباؤ کی وجہ سے ملزمان کے وکلا کی بجائے ڈیفنس کونسل سے جرح کرائی جا رہی ہے۔ ’عمران خان کو الیکشن سے قبل سزائیں دینے کی کوشش کی جا رہی ہے۔‘