بولیویا میں سابق امریکی سفیر مانوئل روچا نے چالیس سال سے زائد عرصے تک کیوبا کے ایجنٹ کے طور پر جاسوسی کرنے کا اعتراف کر لیا ہے۔
ابتدا میں خود کو بے قصور قرار دینے والے روچا نے گزشتہ روز میامی کی ایک عدالت میں اپنے اوپر عائد ان الزامات کو تسلیم کرلیا کہ وہ کیوبا کے ایجنٹ کے طورپر کام کررہے تھے۔انہیں 12اپریل کو ہونے والی سماعت کے دوران سزا سنائی جائے گی۔
عدالت میں سماعت کے دوران روچا کے وکیل اور استغاثہ نے کہا کہ ان کے درمیان ایک معاہدہ ہوگیا ہے۔ جب جج بیتھ بلوم نے روچا سے پوچھا کہ کیا وہ اپنی درخواست کو قبول جرم میں تبدیل کرنا چاہتے ہیں تو انہوں نے جواب دیا،”عزت مآب، میں اس سے متفق ہوں۔”
روچا پر غیر ملکی ایجنٹ کے طورپر کام کرکے غیر ملکی ایجنٹوں کے رجسٹریشن ایکٹ کی خلاف ورزی کرنے، دستاویزات میں دھوکہ دہی اور امریکی پاسپورٹ حاصل کرنے کے لیے غلط بیانی کے الزامات ہیں۔
روچا کی پیدائش کولمبیا میں ہوئی لیکن ان کی پرورش نیویارک شہر میں ہوئی۔ انہوں نے ییل، ہارورڈ اور جارج ٹاون یونیورسٹیوں سے ڈگریاں حاصل کیں
استغاثہ کے مطابق انہوں نے سن 1999سے 2002 تک بولیویا میں امریکی سفیر کے طورپر کام کیا۔ اس کے علاوہ 25 سال تک مختلف حیثیتوں میں خدمات انجام دیں،جن میں قومی سلامتی کونسل میں بھی خدمات شامل ہیں۔ بولیویا کے علاوہ وہ ارجنٹائن، ہونڈوراس، میکسیکو اور ڈومینیکن جمہوریہ میں بھی تعینات رہے۔