سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اتوار کے روز ایرانی قدس فورس کے کمانڈر قاسم سلیمانی کے قتل کے بارے میں نئی تفصیلات کا انکشاف کیا۔
ٹرمپ نے بتایا کہ اسرائیل سلیمانی کو قتل کرنے کے منصوبے کا حصہ تھا، لیکن اسرائیل حملے سے عین پہلے پیچھے ہٹ گیا۔
ٹرمپ نے فاکس نیوز کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا: ’’جب ہم سلیمانی کو قتل کرنے لگے تو اسرائیل بھی ہمارے ساتھ یہ کام کرنے والا تھا۔ لیکن آپریشن سے دو دن پہلے بینجمن نیتن یاہو نے کہا، “ہم ایسا نہیں کر سکتے”۔
ٹرمپ نے کہا کہ: “میرا ایک خاص جنرل تھا، اور وہ بہت اچھا تھا، اور میں نے اس سے کہا: ‘کیا اب ہم یہ خود کر سکتے ہیں؟’ اس نے کہا: ‘سر، ہم کر سکتے ہیں، یہ آپ پر منحصر ہے۔’ اور میں نے کہا: ‘ ہم کریں گے۔”
ٹرمپ نے کہا کہ ایران نواز مسلح ملیشیاؤں کی جانب سے امریکی افواج پر گذشتہ ہفتے کیے گئے حملے پہلے ایسے نہیں ہوتے تھے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ان کی انتظامیہ کے تحت اٹھائے گئے اقدامات نے تہران کو کسی بھی حملے سے پہلے واشنگٹن کو مطلع کرنے پر مجبور کیا تاکہ کسی بڑی کشیدگی سے بچا جا سکے۔
انہوں نے سلیمانی کے قتل کا حوالہ دیتے ہوئے مزید کہا: “ایرانیوں نے مجھے فون کیا اور کہا، جناب صدر، ہمیں سخت حملے کا جواب دینا لازم ہے مگر ہم آپ کے کسی فوجی کو نہیں ماریں گے۔”
ٹرمپ نے مزید کہا، ” میں ان کے ردعمل کو سمجھتا تھا کہ انہیں اپنے لوگوں کے لیے لڑنے کی ضرورت ہے۔”
انہوں نے کہا کہ ایرانی حکام نے انہیں مطلع کیا تھا کہ وہ 16 میزائل داغیں گے اور عراق میں نشانہ بنائے گئے اڈے پر کسی امریکی فوجی کونہیں ماریں گے۔
ایرانی حکام نے کہا کہ انہیں اپنے اڈوں سے نہیں ہٹنا چاہیے اور وہ محفوظ رہیں گے۔