امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ریاض میں سعودی امریکن انویسٹمنٹ فورم سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ امید ہے کہ سعودی عرب جلد اسرائیل کے ساتھ معمول کے تعلقات کا معاہدہ کرےگا،۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے سعودی عرب کے دورے میں کہا ہے کہ سعودی عرب کا اسرائیل کو تسلیم کرنا ایک تاریخی پیش رفت ہوگی،اور یہ ان کے لیے باعثِ عزت ہوگا۔
ریاض میں سرمایہ کاری فورم سے خطاب کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا کہ ان کی امید، خواہش اور خواب ہے کہ سعودی عرب جلد اسرائیل سے تعلقات بحال کرے اور معاہدہ ابراہیمی میں شامل ہو۔
ٹرمپ نے کہا: “یہ مشرق وسطیٰ کے مستقبل کے لیے ایک بڑا اور مثبت قدم ہوگا۔”
امریکی صدر نے خطاب میں ایران کو بھی امن کی پیشکش کی اور کہا کہ دنیا میں امن کے لئے ایران کے ساتھ ڈیل کرنا چاہتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ایران کی غلط پالیسیوں نے اسے ریگستان میں بدل دیا، تاہم ایران نے امن کی پیشکش کو نظر انداز کیا تو پابندیوں کے ذریعے سخت پالیسیاں جاری رکھیں گے، ایران کو یاد رکھنا چاہیے امریکہ کی پیشکش دائمی نہیں ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ حزب اللہ نے لبنانی عوام کو جنگیں اور بدامنی دی، حزب اللہ نے مشرق کا پیرس کہلانے والے بیروت کی رونقیں ختم کردی تھیں جب کہ سابق امریکی صدر جوبائیڈن کا حوثی باغیوں کو دہشت گرد تنظیموں کی فہرست سے نکالنا غلط اقدام تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ حوثیوں نے بحری جہازوں پر حملے روکنے پر اتفاق کیا، امریکہ نے بھی حملے روک دیئے، دہشت گردی نے غزہ کی پٹی اور لبنان میں بہت سے لوگوں کی جانیں ضائع کیں، غزہ کے عوام کے ساتھ ناروا سلوک ناقابل تصور ہے، یہ ڈراؤنا خواب ختم ہونا چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ مہینوں میں بہت کارنامے انجام دیئے، چین نے عائد ٹیکسز میں کمی پر آمادگی ظاہر کی کہ ہم مزید کمی لائیں گے جبکہ چین نے امریکی مصنوعات کے لیے دروازے کھولنے کی اجازت دے دی۔
امریکی صدر نے ریاض میں سعودی امریکن انویسٹمنٹ فورم سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مجھے جنگیں پسند نہیں، دنیا بھر میں امن کا خواہاں ہوں، گزشتہ ہفتے میری انتظامیہ نے پاکستان اور بھارت کے درمیان فوری جنگ بندی کروائی اور کشیدگی ختم کرانے میں اہم کردار ادا کیا۔