امریکہ کے ری پبلکن سینیٹر لنزی گراہم کا کہنا ہے کہ رواں برس کے اختتام سے قبل سعودی عرب اور اسرائیل کے درمیان تعلقات معمول پر لانے کا معاہدہ ہو سکتا ہے۔
لنزی گراہم کا کہنا تھا کہ اُن کی بدھ کو اسرائیلی وزیرِ اعظم بن یامین نیتن یاہو سے بات ہوئی ہے اور انہیں یقین ہے کہ اس سال کے اختتام سے قبل یہ معاہدہ ہو سکتا ہے۔
خیال رہے کہ بائیڈن انتظامیہ سعودی عرب اور اسرائیل کے تعلقات معمول پر لانے کے معاہدے کے لیے ثالثی کی کوششیں کر رہی ہے۔
معاہدے کے تحت نہ صرف امریکہ سعودی عرب کو سیکیورٹی کی ضمانت دے گا بلکہ ریاض اور واشنگٹن کے درمیان دیگر معاہدے بھی ہوں گے۔
سینیٹر لنزی گراہم کے بقول یہ معاہدہ بائیڈن انتظامیہ کے ہوتے ہوئے ہی ہونا چاہیے۔
سینیٹر گراہم کا کہنا ہے کہ نیتن یاہو نے سعودی عرب کے ساتھ معاہدے پر کام کرنے کی حمایت کی ہے۔
ری پبلکن سینیٹر نے کہا صدر جو بائیڈن کے 20 جنوری 2025 کو عہدہ چھوڑنے کے بعد اگلی امریکی انتظامیہ کا کانگریس میں مطلوبہ ووٹ حاصل کرنے کا امکان نظر نہیں آتا۔ لہذٰا یہ کام صدر بائیڈن کے ہوتے ہوئے ہی ہونا چاہیے۔
گراہم کا مزید کہنا تھا کہ کاملا ہیرس بظاہر اس معاملے میں دلچسپی نہیں لے رہیں۔ لیکن صدر بائیڈن ایسا معاہدہ دیکھنے کے خواہاں تھے اور وہ اس کے لیے کانگریس میں ڈیمو کریٹس کو متحرک بھی کر سکتے ہیں۔
اگر اسرائیل اور سعودی عرب کے درمیان تعلقات معمول پر آتے ہیں تو یہ ‘ابراہم اکارڈز’ کی توسیع کے طور پر دیکھا جائے گا۔ ابراہم اکارڈز کا سلسلہ سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دور میں شروع ہوا تھا۔ اس معاہدے کے نتیجے میں اسرائیل اور متحدہ عرب امارات (یو اے ای)، بحرین، مراکش اور سوڈان کے درمیان تعلقات معمول پر آئے تھے۔