کینیڈا کے امیگریشن کے وزیر مارک ملر نے برطانوی خبر رساں ادارے کو ایک انٹرویو میں بتایا کہ بھارتی طلبہ کے لیے اسٹڈی پرمٹ کا اجرا تیز ہونے کا فوری طور پر کوئی امکان نہیں۔
مارک ملر نے بتایا کہ سفارتی کشیدگی کے باعث اسٹڈی پرمٹ کی درخواستیں پروسیس کرنے کی اہلیت نصف رہ گئی ہے۔
کینیڈا میں انڈین ہائی کمیشن کے کاؤنسلر سی گرو سبرامنین نے بتایا کہ بھارتی طلبہ دوسرے ممالک کو ترجیح دے رہے ہیں۔
بھارتی طلبہ کے لیے کینیڈین اسٹڈی پرمٹس کا اجرا 86 فیصد تک گرچکا ہے۔ گزشتہ سال کی چوتھی سہہ ماہی میں بھارتی طلبہ کو 14910 اسٹڈی پرمٹ جاری کیے گئے جبکہ 2022 کی چوتھی سہہ ماہی میں ایک لاکھ 8 ہزار 940 اسٹڈی پرمٹ جاری کیے گئے تھے۔
کینیڈا کے غیر ملکی طلبہ میں سب سے بڑا گروپ بھارت کا ہے۔ 2 لاکھ 25 ہزار 835 ورک پرمٹس کے ساتھ ان کا تناسب 41 فیصد ہے۔
اکتوبر میں بھارتی حکومت کے حکم پر کینیڈا کو اپنے 41 سفارت واپس بلانے پڑے تھے۔ یہ نئی دہلی کے کینیڈین سفارت خانے کی دو تہائی افرادی قوت تھی۔ دوسری طرف بھارتی طلبہ بھی کینیڈا پر دوسرے ممالک کو ترجیح دے رہے ہیں۔
بھارت اور کینیڈا کے درمیان سفارتی سطح پر کشیدگی گزشتہ برس اس وقت پیدا ہوئی تھی جب کینیڈین وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے جون میں کہا تھا کہ برٹش کولمبیا میں سکھ لیڈر ہردیپ سنگھ نجر کے قتل میں ان ایجنٹوں کے ملوث ہونے کے شواہد ملے ہیں جو بھارتی کے سرکاری ملازم ہیں۔