الیکشن کمیشن آف پاکستان نے سنی اتحاد کونسل کو مخصوص نشستیں الاٹ کرنے کی درخواستیں مسترد کر دیں۔
الیکشن کمیشن نے سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں کی درخواست مسترد کرتے ہوئے قرار دیا کہ سنی اتحاد کونسل خواتین اور اقلیتوں کی مخصوص نشستوں کے کوٹے کی مستحق نہیں۔
فیصلے میں مزید کہا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن نے مخصوص نشستوں کی ترجیحاتی فہرست جمع کرانے میں 2 دن کی توسیع کی تھی، سنی اتحاد کونسل نے انتخابات سے قبل خواتین کی مخصوص نشستوں کی فہرست نہیں دی جو لازم تھی، مخصوص نشستوں کی فہرست انتخابات سےقبل جمع کرانا قانونی ضرورت ہے اور سنی اتحاد کونسل کا بروقت مخصوص نشستوں کی فہرستیں مہیا نہ کرنا قانونی نقص ہے۔
فیصلے کے متن کے مطابق سنی اتحاد کونسل کے چیئرمین نے انتخابی نشان کے باوجود آزاد حیثیت سے الیکشن لڑا اور سنی اتحادکونسل نے تصدیق کی کہ ان کے امیدواروں نے آزاد حیثیت سے الیکشن لڑا۔
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ آئین میں واضح ہےجوسیاسی جماعتیں نشستیں جیت کرآئیں گی وہ مخصوص نشستوں کی مستحق ہوں گی، سپریم کورٹ نے فیصلہ دیاکہ فہرست میں نہ تبدیلی کی جاسکتی ہے نہ مدت مکمل ہونے پر نئی جمع کرائی جاسکتی ہے۔
الیکشن کمیشن نے فیصلے میں مزید کہا کہ لاہورہائیکورٹ نے فیصلہ دیاکہ جماعتیں مقررہ مدت میں فہرست جمع کرائیں جس میں تبدیلی نہیں ہوسکتی، آئین میں واضح ہے نشست انتقال، استعفی یا نااہلی کے باعث خالی ہو تو فہرست میں موجود اگلا شخص اس کی جگہ لےسکتا ہے، آئین میں درج ہےکہ اگر فہرست مکمل ہوجائے تو نیا نام جمع کرایا جاسکتا ہے۔
الیکشن کمیشن کے فیصلے کے بعد مخصوص نشستیں باقی جماعتوں کو ملیں گی۔
خیال رہے کہ تحریک انصاف کے حمایت یافتہ آزاد ارکان اسمبلی نے الیکشن میں کامیابی کے بعد اتحادی جماعت سنی اتحاد کونسل میں شمولیت اختیار کی ہے۔
اس بنیاد پر سنی اتحاد کونسل نے الیکشن کمیشن میں خواتین اور اقلیتوں کی مخصوص نشستوں کیلئے درخواست دائر کی تھی۔
مخصوص نشستوں کے حوالے سے کیس کی کارروائی چیئرمین سکندر سلطان راجہ اور چار دیگر اراکین (نثار احمد درانی، شاہ محمد جتوئی، بابر حسن بھروانہ اور جسٹس (ر) اکرام اللہ خان) نے سنی۔
الیکشن کمیشن کی جانب سے 1-4 کے تناسب سے فیصلہ جاری کیا گیا ہے، اس میں ممبر پنجاب بابر حسن بھروانہ نے اختلاف کیا۔
ممبر الیکشن کمیشن پنجاب بابر حسن بھروانہ نے اختلافی نوٹ میں لکھا کہ اس حد تک میں چاروں ممبران سے اتفاق کرتا ہوں کہ یہ نشستیں سنی اتحاد کونسل کو نہیں دی جا سکتیں مگر میرا نکتا یہ ہے کہ یہ مخصوص نشستیں باقی سیاسی جماعتوں میں بھی تقسیم نہیں کی جا سکتیں۔
ممبر پنجاب نے کہاکہ یہ مخصوص نشستیں آئین کے آرٹیکل 51 اور 106 کے تحت خالی رکھی جائیں۔