Tuesday, November 12, 2024, 8:21 PM
**جیوری نے ٹرمپ کو تمام 34 جرائم میں قصور وار قرار دے دیا **سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف ’ہش منی‘ کیس میں جیوری نے انہیں قصوروار قرار دیا ہے **فیصلے کے بعد صدر ٹرمپ نے ٹرائل کو غیر شفاف قرار دیا **جج متعصبانہ رویہ رکھتے تھے؛ ڈونلڈ ٹرمپ **اس فیصلے کے خلاف اپیل میں جائیں گے؛ ڈونلڈ ٹرمپ **فرد جرم میں ڈونلڈ ٹرمپ کو 34 الزامات کا سامنا تھا
بریکنگ نیوز
Home » سپریم کورٹ آف پاکستان نے تاحیات نااہلی کیس میں فیصلہ محفوظ کر لیا

سپریم کورٹ آف پاکستان نے تاحیات نااہلی کیس میں فیصلہ محفوظ کر لیا

جلد مختصر فیصلہ سنانے کی کوشش کریں گے : چیف جسٹس

by NWMNewsDesk
0 comment

سپریم کورٹ آف پاکستان نے تاحیات نااہلی کیس میں متعلقہ فریقوں کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کر لیا ہے۔

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا کہنا ہے کہ جلد مختصر فیصلہ سنانے کی کوشش کریں گے۔

دورانِ سماعت چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ عدالت نے نا اہلی سے متعلق کیس میں پبلک نوٹس جاری کیا مگر کوئی ایک بھی سیاسی جماعت اس کیس میں فریق نہیں بنی۔ پاکستان کے عوام کا کسی کو خیال نہیں ہے۔

ایک موقع پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ الیکشن سے متعلق تمام کیسز آئندہ ہفتے ریگولر بینچ میں مقرر ہوں گے۔ اس کیس میں انفرادی لوگوں کے مقدمات نہیں سنیں گے۔ انفرادی لوگوں کے الیکشن معاملات آئندہ ہفتے سنیں گے۔ تب تک ہو سکتا ہے اس کیس میں آرڈر بھی آ چکا ہو۔

banner

چیف جسٹس نے کیس کے دوران ریمارکس دیے کہ سابق فوجی آمر کا حوالہ دیتے ہوئے چیف جسٹس نے کہا کہ آئین پر جنرل ایوب خان کے بعد سے تجاوز کیا گیا ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان کی تاریخ کو بھول نہیں سکتے۔ پورے ملک کو تباہ کرنے والا پانچ سال بعد اہل ہو جاتا ہے۔

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے استفسار کیا کہ صرف کاغذاتِ نامزدگی میں غلطی ہو جائے تو کیا تاحیات نا اہلی ہو گی؟ ایک جنرل نے یہ شق آئین میں ڈال دی تو کیا ہم سب پابند ہو گئے؟

انہوں نے کہا کہ کہا جاتا ہے کہ سادہ قانون سازی سے آئین میں دی گئی شقوں کو نہیں بدلا جا سکتا۔ مگر سپریم کورٹ آئینی ترمیم کو بھی کالعدم کر دیتی ہے۔

بینچ کے رکن جسٹس منصور علی شاہ نے ریمارکس دیے کہ سپریم کورٹ کو تشریح کے لیے آئین میں دیے گئے ٹولز پر ہی انحصار کرنا ہے۔

چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ آئین نے نہیں کہا تھا نا اہلی تاحیات ہے۔ یہ ہم نے کہا تھا۔

واضح رہے کہ پاکستان کے آئین کی شق 62-ون ایف کے تحت نا اہل قرار دیے گئے کسی بھی شخص کے لیے سزا کی مدت کا کوئی تعین نہیں کیا گیا تھا۔ اس لیے اس شق کے تحت بھی کسی شخص کو سزا سنائی گئی تو اس سے تعبیر کیا گیا کہ وہ کسی عوامی عہدے کے لیے تاحیات نا اہل ہے۔

شہباز شریف حکومت نے الیکشن ایکٹ میں ترمیم کے بعد آئین کے آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت نا اہلی کی سزا پانچ سال مقرر کی گئی۔

الیکشن ایکٹ 2017 کے سیکشن 232 میں تبدیلی کے بعد پانچ سال سے زیادہ نا اہلی کی سزا نہیں ہو گی اور متعلقہ شخص قومی یا صوبائی اسمبلی کا رکن بننے کا اہل ہو گا۔

مزید پڑھیے

مضامین

بلاگز

 جملہ حقوق محفوظ ہیں   News World Media. © 2024