پاکستان کے شمالی علاقے گلگت کی انسدادِ دہشت گردی کی عدالت نے سابق وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان خالد خورشید کو 34 سال قید کی سزا سنائی ہے۔
منگل کو انسداد دہشت گردی کی عدالت کے جج رحمت شاہ نے سکیورٹی اداروں کو دھمکی دینے اور مقدمے سے فرار اختیار کرنے پر سابق وزیر اعلٰی کو قید کی سزا کے ساتھ ان پر 6 لاکھ کا جرمانہ عائد کیا ہے۔
خیال رہے کہ پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اور سابق وزیر اعلٰی پر الزام تھا کہ انہوں نے 26 جولائی 2024 کو گلگت کے اتحاد چوک میں ہونے والے جلسے کے دوران سکیورٹی اداروں بشمول چیف سیکریٹری اور چیف الیکشن کمیشنر گلگت بلتستان کو سنگین نتائج کی دھمکی دی تھی۔
انسداد دہشت گردی کی عدالت نے مقدمے پر کارروائی کی تاہم اس دوران سابق وزیر اعلیٰ غیر حاضر اور روپوش رہے۔
مقدمے میں سابق وزیر اعلیٰ گلگت کے وکیل صفائی نے ان کا بھرپور دفاع کیا۔
جج رحمت شاہ نے آئی جی پولیس کو مجرم کو گرفتار کر کے جیل منتقل کرنے کا حکم دیا ہے جکہ ڈی جی نادرا سے مجرم کا قومی شناختی کارڈ بلاک کرنے کا کہا ہے۔
جولائی 2023 میں گلگت بلتستان کی چیف کورٹ نے جعلی ڈگری کیس میں خالد خورشید کا نااہل قرار دے دیا تھا۔
سابق وزیرِاعلٰی خالد خورشید کے خلاف پیپلز پارٹی کے رکنِ گلگت بلتستان اسمبلی غلام شہزاد آغا نے چیف کورٹ میں آئین کے آرٹیکل 62 اور 63 کے تحت نااہلی کی درخواست دائر کی تھی۔
خالد خورشید پر الزام تھا کہ انہوں نے برطانیہ کی بیلفورڈ یونیورسٹی سے منسوب قانون کی جعلی ڈگری جمع کرائی ہے۔
بعدازاں خالد خورشید نے عدالت کے سامنے یونیورسٹی آف لندن کی ڈگری اور ہائر ایجوکیشن کمیشن آف پاکستان کا اس ڈگری کے مساوی سرٹیفیکیٹ بھی پیش کیا تھا۔
یہ دونوں دستاویزات تصدیقی عمل کے بعد جعلی قرار پائیں جس کی بنیاد پر عدالت نے خالد خورشید کو نااہل قرار دے دیا۔
انسداد دہشت گردی عدالت وزیر اعلٰی گلگت بلتستان رحمت شاہ