پاکستان نے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کو یقین دہانی کرائی ہے کہ سی پیک کیلئے مزید کوئی فنڈز مختص نہیں کیے گئے ہیں۔
حکومت نے آئی ایم ایف کو کہا ہے کہ ہمارا چینی پاور پلانٹس کے 493 ارب روپے کے واجبات کی ادائیگی کیلئے اضافی بجٹ مختص کرنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔
آئی ایم ایف رواں مالی سال میں بلوں کی عدم وصولی کی وجہ سے ہونے والے نقصانات کو 263 ارب روپے تک محدود کرنے کے حکومتی دعوے پر شکوک و شبہات کا شکار ہے، کیونکہ یہ رقم صرف سات ماہ میں تقریباً 200 ارب روپے تک پہنچ چکی ہے۔
چین پاکستان اقتصادی راہداری (CPEC) کے پاور پراجیکٹس کے بقایا جات جنوری کے آخر تک ریکارڈ 493 بلین روپے یا 1.8 بلین ڈالر تک پہنچ چکے ہیں، جو کہ ایک خطرناک حد ہے۔
یہ رقم گزشتہ سال جون کے مقابلے میں 214 ارب روپے یا 77 فیصد زیادہ ہے۔
چینی قرضوں کا یہ اضافہ 2015 کے انرجی فریم ورک معاہدے کی خلاف ورزی ہے، جس میں پاکستان کو پابند کیا گیا ہے کہ وہ چینی سرمایہ کاروں کو گردشی قرضوں سے محفوظ رکھنے کے لیے خصوصی فنڈ میں کافی رقم مختص کرے۔
تاہم حکومت صرف 48 ارب روپے سالانہ مختص کر رہی ہے، وہ بھی اس شرط کے ساتھ کہ زیادہ سے زیادہ 4 ارب روپے ماہانہ نکالے جائیں۔