شام کی فوج نے لبنانی تنظیم حزب اللہ کے ٹھکانوں کے خلاف حملے کیے ہیں۔
یہ کارروائی حزب اللہ کے عناصر کے ہاتھوں شامی فوج کے تین اہل کاروں کے قتل کے بعد سامنے آئی۔
شامی وزارت دفاع نے اتوار کے روز الزام عائد کیا کہ ایران کی حمایت یافتہ لبنانی تنظیم حزب اللہ تین شامی فوجیوں کو اغوا کر کے لبنان لے گئی اور پھر انھیں وہاں ہلاک کر دیا۔۔
شامی سرکاری خبر رساں ایجنسی ‘سانا’ نے وزارت دفاع کے انفارمیشن بیورو کے حوالے سے بتایا کہ حزب اللہ کی اس سنگین جارحیت کے بعد وزارت تمام مطلوبہ اقدامات کرے گی۔ یہ واقعہ شام کے شہر حمص کے مغرب میں سد زیتا کے قریب پیش آیا۔
دوسری جانب حزب للہ نے ایک بیان میں باور کرایا ہے کہ لبنانی شامی سرحد پر اتوار کے روز جو کچھ ہوا اس سلسلے میں زیر گردش رپورٹوں سے حزب اللہ کا کوئی تعلق نہیں ہے۔
لبنان میں سرکاری نیوز ایجنسی کے مطابق شامی اراضی سے داغے گئے راکٹ لبنان کے سرحدی قصبے القصر میں گرے۔
ایک لبنانی سیکورٹی ذریعے نے بتایا کہ “کشیدگی اس وقت شروع ہوئی جب شام کی جنرل سیکورٹی کے تین عناصر القصر قصبے میں داخل ہو گئے اور وہاں اسمگلنگ کی سرگرمیوں میں ملوث قبائلی افراد کی فائرنگ کا نشانہ بن گئے”۔
سیکورٹی ذریعے کے مطابق مذکورہ شامی اہل کاروں کے لبنان میں داخل ہونے کی وجہ ابھی تک واضح نہیں ہو سکی۔
ذریعے نے واضح کیا کہ مسلح عناصر نے تینوں اہل کاروں کی لاشیں لبنانی فوج کے حوالے کر دیں جس نے اپنے طور پر انھیں شام کو لوٹا دیا۔
لبنانی سیکورٹی ذریعے کے مطابق واقعے کے بعد شامی سیکورتی فورسز نے القصر قصبے میں گھروں پر بم باری کی۔ اس کے نتیجے میں کشیدگی پیدا ہو گئی۔
یاد رہے کہ سابق شامی صدر بشار الاسد کی حکومت کے سقوط سے پہلے لبنانی تنظیم حزب اللہ، بشار کے مرکزی سپورٹروں میں سے ہے۔
شامی حکام نے گذشتہ ماہ سرحدی صوبے حمص میں ایک سیکورٹی آپریشن شروع کرنے کا اعلان کیا تھا۔ اس کا مقصد ہتھیاروں اور سامان کی اسمگلنگ میں استعمال ہونے والے راستوں کو بند کرنا تھا۔