ترکیہ اور ایران نے شام کی صورت حال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ دونوں ممالک شام کو دہشت گردی کا گڑھ نہیں بننے دیں گے۔
دمشق سے اپنے فوری دورے پر انقرہ پہنچنے کے بعد ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے اپنے ترک ہم منصب ہاکان فیدان سے ملاقات کے بعد ایک مشترکہ پریس کانفرنس کی۔
ترک وزیر خارجہ کے ساتھ ملاقات کے بعد ایک مشترکہ پریس کانفرنس میں ایرانی وزیر خارجہ نے کہا شام کو “دہشت گرد گروہوں” کی آماجگاہ بننے سے روکنے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے شام میں “دہشت گرد تنظیموں” پراسرائیل اور امریکہ سے تعاون حاصل کرنے کا الزام لگایا تاہم ان کے ترک ہم منصب نے یہ الزام مسترد کر دیا۔
انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ شام کی خطرناک صورتحال خطے کے تمام ممالک کو متاثر کرے گی۔
انہوں نے نشاندہی کی کہ “آستانہ معاہدے” کے حوالے سے ترکیہ اور ایران کے موقف میں ہم آہنگی موجود ہے۔
انہوں نے شام کے بارے میں علاقائی مشاورت کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے شامی حکومت اور اس کی فوج کی مکمل حمایت کا اعادہ کیا۔
انہوں نے وضاحت کی کہ ترکیہ کے ساتھ ان کی مشاورت بہت اچھی رہی، خاص طور پر چونکہ انہوں نے شامی سرزمین کے اتحاد اور خودمختاری کے تحفظ کی ضرورت پر زور دیا۔
اس موقعے پر بات کرتے ہوئے ترک وزیر خارجہ ہاکان فیدان نے کہا انہوں نے اپنے ایرانی ہم منصب سے شام میں ہونے والی پیش رفت پر تبادلہ خیال کیا ہے۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ شام میں “دہشت گرد گروہوں کو ختم کرنے” کے حوالے سے ترکیہ اور ایرانی خیالات میں اتفاق پایا جاتا ہے۔
انہوں نے شام کی علاقائی سالمیت کے لیے انقرہ کی حمایت پر بھی زور دیا۔
ترک وزیر خارجہ کہا کہ شام میں ہونے والی تازہ ترین پیشرفت حکومت اور دھڑوں کے درمیان کسی سمجھوتے تک پہنچنے کی ضرورت کو ظاہر کرتی ہے۔ اگر ضرورت پڑی تو انقرہ کسی بھی بات چیت میں حصہ ڈالنے کے لیے تیار ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم نہیں چاہتے کہ شام میں خانہ جنگی شدت اختیار کرے یا شہر تباہ ہوں، عام شہری مارے جائیں اور شام کے لوگ دوبارہ بے گھر ہونے اور ہجرت کرنے پر مجبور ہوں۔
انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ دہشت گرد گروہوں کے حوالے سے ان کے ملک کی حساسیت برقرار ہے۔ شام میں استحکام ضروری ہے اور خطے میں خونریزی اور تباہی کو روکنا ضروری ہے۔