صوبہ خیبرپختونخواہ کے ضلع شانگلہ میں چینی انجینئرز کے کانوائے پر خودکش حملے کی تحقیقات کے لیے بیجنگ نے ایک خصوصی انوسٹی گیشن ٹیم پاکستان بھیج دی ہے۔
وزیرداخلہ محسن نقوی نے جمعہ کو چینی سفارت خانے میں چین کے سفیر اور چین سے آئی خصوصی انوسٹی گیشن ٹیم سے ملاقات کی۔
ایک سرکاری اعلامیے کے مطابق وزیرداخلہ نے چین کی تحقیقاتی ٹیم کوحملے کے بارے اب تک ہونے والی تحقیقات سے آگاہ کیا اور کیس کے بارے ہونے والی اپ ڈیٹ پربریفنگ دی۔ ملاقات میں چینی شہریوں کے تحفظ اورمجموعی سکیورٹی کے اقدامات پرتبادلہ خیال کیا گیا۔
وزیرداخلہ محسن نقوی نے کہا کہ شانگلہ حملے کے ملزمان کو قانون کے کٹہرے میں لائیں گے۔
دارالحکومت بیجنگ میں ہفتہ وار بریفنگ میں ترجمان چینی وزارت خارجہ لی جیان نے کہا ہے کہ دہشت گرد حملے کے بعد چین نے انٹر ایجنسی ورکنگ گروپ پاکستان بھیجا اور 28 مارچ کو ورکنگ گروپ پاکستان پہنچا۔
انہوں نے بتایاکہ چینی وزارت خارجہ کے شعبہ خارجہ سلامتی کے ڈی جی بائی تیان ورکنگ گروپ کے سربراہ ہیں۔
ان کا کہنا تھاکہ ورکنگ گروپ نے پاکستان میں سفارتخانے اور متعلقہ کمپنیوں کے ساتھ ایمرجنسی رسپانس شروع کردیا۔
ترجمان کے مطابق بائی تیان نے پاکستانی وزیرمملکت خارجہ، وزیرخارجہ اور وزیرداخلہ سے ملاقات کی اور پاکستان سے کہا کہ وہ جلد اور مکمل کارروائی کرے۔
ترجمان چینی وزارت خارجہ نے بتایاکہ بائی تیان نے واضح کیاکہ دہشت گرد حملے کی تحقیقات اور سکیورٹی رسک مکمل ختم کریں اور چینی عملے کے اداروں اور منصوبوں کی حفاظت کو یقینی بنانے کیلئے ہر ممکن کوشش کریں۔
ترجمان نے کہا کہ پاکستانی فریقین نے کہا کہ معاملات کو یقینی بنانے کیلئے تحقیقات اور کوششیں مکمل طور پر جاری ہیں۔
ترجمان کے مطابق پاکستان چین کے ذاتی منصوبوں اور اداروں کی حفاظت کیلئے ہر ممکن اقدامات کررہا ہے، یہ چینی ورکنگ گروپ پاکستان میں مزید متعلقہ کام کرے گا۔
خیال رہے کہ گزشتہ دنوں شانگلہ میں گاڑی پر خودکش حملے میں 5 چینی باشندے ہلاک ہوئے تھے۔ چینی انجنیئرز اسلام آباد سے داسوکیمپ میں جا رہے تھے جبکہ ہلاک افراد میں ایک خاتون بھی شامل ہے۔