اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) کی جانب سے شرح سود میں 250 بیسس پوائنٹس کی کمی کے فیصلے کے بعد اسٹاک ایکسچینج (پی ایس ایکس) میں خریداری کا رجحان برقرار رہا جس کے نتیجے میں بینچ مارک کے ایس ای 100 انڈیکس میں 400 سے زائد پوائنٹس کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔
دوپہر 12 بجکر 50 منٹ پر بینچ مارک 100انڈیکس 422.68 پوائنٹس یا 0.46 فیصد اضافے سے 92,360.68 پوائنٹس پر جاپہنچا۔
خریداری کا آغاز انڈیکس کے لحاظ سے بھاری توانائی اور سیمنٹ کے شعبوں کی طرف سے ہوا، جہاں او جی ڈی سی، پی پی ایل، ایچ یو بی سی او، پی ایس او، ایس ایس جی سی اور پی آر ایل کے حصص میں مثبت رجحان دیکھا گیا۔
پیر کو مانیٹری پالیسی کمیٹی نے شرح سود میں 2.5 فیصد کمی کردی جس کے بعد شرح سود 17.5 فیصد سے کم ہوکر 15 فیصد ہوگئی ہے۔
کمیٹی نے نوٹ کیا کہ افراط زر توقع سے زیادہ تیزی سے کم ہوا ہے اور اکتوبر میں اپنے درمیانی مدت کے ہدف کی حد کے قریب پہنچ گیا ہے۔
ایم پی سی نے مشاہدہ کیا کہ غذائی افراط زر میں کمی، تیل میں سازگار عالمی رجحانات اور گیس کی قیمتوں میں ایڈجسٹمنٹ کی توقع کی عدم موجودگی کی وجہ سے افراط زر کا دباؤ کم ہورہا ہے۔
شرح سود میں 250 بی پی ایس کی کٹوتی تجزیہ کاروں اور سرمایہ کاروں کی توقعات سے کہیں زیادہ ہے، جنہوں نے 200 بی پی ایس کی کمی کا تخمینہ لگایا تھا۔
پیر کو پی ایس ایکس نے تیزی کا سلسلہ جاری رکھا اور مالیاتی پالیسی کے اعلان سے قبل اس کا بینچ مارک انڈیکس 1.2 فیصد اضافے کے ساتھ 91,938.01 پوائنٹس پر بند ہوا۔
عالمی سطح پراسٹاک مارکیٹیں سائیڈ وے حرکت کررہی ہیں جب کہ کرنسیوں اور بانڈز کے حوالے سے بے چینی کا ماحول قائم ہوگیا کیونکہ سرمایہ کار امریکہ کی جانب سے نئے رہنما کے انتخاب کا انتظار کر رہے تھے۔
جاپان سے باہر ایشیا پیسیفک کے حصص کا ایم ایس سی آئی کا وسیع ترین انڈیکس مستحکم رہا۔
ٹوکیو کا نکی چھٹیوں سے واپس آیا اور صبح کے کاروبار میں 1.3 فیصد اضافہ ہوا۔