برطانوی بادشاہ چارلس کے چھوٹے بھائی شہزادہ اینڈریو پر جنسی استحصال کا مقدمہ دائر کرنے والی امریکی نژاد آسٹریلوی خاتون ورجینیا رابرٹ گفی نے 41 سال کی عمر میں خودکشی کرلی۔
ورجینیا رابرٹ گفی کے وکلا اور اہل خانہ نے ان کی خودکشی کی تصدیق کی۔
دنیا کے طاقتور ترین مرد حضرات پر جنسی استحصال اور جنسی غلام بنائے جانے کے الزامات کی وجہ سے شہرت حاصل کرنے والی خاتون کا رواں برس فروری میں خطرناک روڈ حادثہ بھی ہوا تھا، تاہم وہ حادثے میں بچ گئی تھیں۔
ورجینیا رابرٹ گفی آسٹریلیا میں مقیم تھیں، انہوں نے 2002 میں شادی کی تھی، انہیں تین بچے بھی تھے لیکن شوہر نے گزشتہ برس ان پر گھریلو تشدد کے الزامات عائد کرکے ان سے علیحدگی اختیار کرلی تھی اور ان کےخلاف مقدمہ بھی شروع ہونا تھا لیکن انہوں نے پہلے ہی خودکشی کرلی۔
ورجینیا رابرٹ گفی نے اگست 2021 میں نیویارک کی ایک عدالت میں شہزادہ اینڈریو کے خلاف ’جنسی استحصال‘ کا سول مقدمہ دائر کیا تھا۔
مقدمے کے بعد شہزادہ اینڈریو نے خاتون کے دعوے مسترد کرتے ہوئے ان کے الزامات کو جھوٹا قرار دیا تھا اور عدالت میں بھی ایسے ہی دستاویزات جمع کروائے تھے۔
خاتون نے مقدمے میں دعویٰ کیا تھا کہ انہیں شہزادہ اینڈریو کے ساتھ بھی 1999 سے 2001 تک تین مختلف مواقع پر لندن، نیویارک اور ورجن آئی لینڈ میں ’سیکس‘ کرنے پر مجبور کیا گیا اور اس وقت ان کی عمر 17 برس تھی جب کہ ملکہ برطانیہ کے بیٹے ان کی کم عمری سے متعلق ہر بات جانتے تھے۔
خاتون کے الزامات کے بعد شہزادہ اینڈریو نے تمام الزامات کو مسترد کیا تھا بعد ازاں مسئلہ سنگین ہوجانے پر انہوں نے شاہی ذمہ داریوں سے بھی دستبرداری اختیار کرلی تھی۔
اسی خاتون نے امریکی کاروباری شخص جیفری اپسٹن کے حوالے سے بھی سنگین انکشافات کیے تھے اور بتایا تھا کہ انہیں جیفری اپسٹن نے محض 14 سال کی عمر میں مساج کی ملازمت کے لیے رکھا لیکن بعد میں انہیں جنسی غلام بنایا گیا اور انہیں پوری دنیا میں طاقتور افراد کے پاس جسم فروشی کے لیے بھیجا گیا۔
امریکی کاروباری شخص جیفری اپسٹن نے بھی خود پر درجنوں کم عمر لڑکیوں کو جنسی غلام بنانے کے الزامات کے بعد جیل میں خودکشی کرلی تھی۔