اسرائیلی وزیر اعظم بنیامن نتن یاہو کی جانب سے اسرائیل کی داخلی سکیورٹی کی ایجنسی شین بیت (شاباک) کے سربراہ رونن بار کو برطرف کرنے کا اعلان سامنے آیا ہے۔
نتن یاہو نے اپنے ایک ریکارڈ ویڈیو بیان میں رونن بار کو ان کے عہدے سے برطرف کرنے کی وجہ اعتماد کے فقدان کو قرار دیا ہے۔
نیتن یاہو نے کہا ہے کہ ان کا رونن بار کے ساتھ ”مسلسل عدم اعتماد‘‘رہا ہے اور ”یہ عدم اعتماد وقت کے ساتھ بڑھتا گیا ہے۔‘‘
اسرائیلی وزیراعظم کا یہ فیصلہ اس وقت سامنے آیا جب شِن بیٹ نے 7 اکتوبر 2023 کے حماس حملے کو روکنے میں ناکامی تسلیم کی تھی، جبکہ اسرائیلی حکومت کو بھی اس سانحے میں ملوث ہونے کا ذمہ دار ٹھہرایا تھا۔
دوسری جانب رونن بار نے جواب دیا ہے کہ وہ مستقبل قریب تک اس عہدے پر کام جاری رکھنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ انہوں نے ”ذاتی ذمہ داریوں‘‘ کا حوالہ دیا کہ وہ ”حساس تحقیقات‘‘ مکمل کریں گے، غزہ میں باقی ماندہ یرغمالیوں کو رہا کرائیں گے اور اپنے ممکنہ جانشینوں کو تیار کریں گے۔
بار نے نیتن یاہو کی اس توقع پر بھی تنقید کی کہ وہ ان سے ذاتی وفاداری کی امید رکھیں، جو کہ عوامی مفاد سے متصادم ہے۔ لیکن انہوں نے زور دیا کہ وہ اپنی مدت ملازمت کے بارے میں کسی بھی قانونی فیصلے کا احترام کریں گے۔
انھوں نے اس بات پر زور دیا کہ ایجنسی کی تحقیقات میں 7 اکتوبر کو اندرونی ناکامیوں کا انکشاف ہوا ہے۔
رونن بار نے کہا تحقیقات میں حکومت اور وزیر اعظم کی پالیسیوں میں مسائل کا بھی انکشاف ہوا۔
اسرائیل کے اٹارنی جنرل نے کہا ہے کہ نیتن یاہو کو اپنے فیصلے کی قانونی بنیاد واضح کرنا ہو گی۔ اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ نیتن یاہو کو کوئی بھی اقدام اٹھانے سے پہلے اپنے فیصلے کی قانونی بنیاد کو واضح کرنا چاہیے۔
واضح رہے کہ شین بیت فلسطینی عسکریت پسند گروہوں کی نگرانی کے لیے بھی ذمہ دار ہے اور حال ہی میں اس نے ایک رپورٹ جاری کی تھی، جس میں سات اکتوبر 2023 کے حماس کے حملے اور اپنی ناکامیوں کی ذمہ داری قبول کی گئی تھی۔ اس رپورٹ میں نیتن یاہو کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا۔ یہ کہا گیا تھا کہ ناکام حکومتی پالیسیوں نے اس ماحول کو جنم دینے میں مدد کی، جو اس حملے کا باعث بنا۔
