اسلام آباد کی مقامی عدالت نے سرکاری اداروں پر الزامات لگانے کے کیس میں صحافی اور وی لاگر اسد طور کو مزید 3 روزہ جسمانی ریمانڈ پر وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کے حوالے کردیا۔
ایف آئی اے نے 5 روزہ جسمانی ریمانڈ مکمل ہونے پر یوٹیوبر اسدطور کو ڈیوٹی جج عباس شاہ کی عدالت پیش کیا۔
ایف آئی اے نے اسدطور کے مزید 9 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی جبکہ وکلائے صفائی نے جسمانی ریمانڈ کی مخالفت کی۔
دوران سماعت اسدطور نے روسٹرم پرآکر کہاکہ میں موبائل نہیں دوں گا، اپنے ذرائع نہیں بتاؤں گا، صحافی کے لیے ذرائع سب سے زیادہ عزیز ہوتے ہیں۔
ان کا کہنا تھاکہ میں نے بھوک ہڑتال کی ہوئی ہے، مجھے سب کچھ دیتے ہیں لیکن میں خود نہیں کھاناچاہتا۔
عدالت نے ایف آئی اے کی استدعا منظور کرتے ہوئے اسدطور کامزید 3 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرلیا۔
صحافی اسد علی طور کی بھوک ہڑتال صحافی مطیع اللہ جان نے کمرہ عدالت میں ختم کرا دی۔
دوران سماعت گفتگو کرتے ہوئے اسد طور نے کہا کہ اتنے دنوں سے ایف آئی اے کی حراست میں ہوں، سوالات سارے مجھ سے فوج کے بارے میں پوچھے جا رہے ہیں۔ اب ان کو باہر سے چٹ آتی ہے کہ یہ سوال کرو۔
اسد طور نے کہا کہ وہاں کچھ اور لوگ بھی بیٹھے ہوتے ہیں، میری خبروں کا کیا کسی ادارے نے انکار کیا ہے۔ مجھے ایف آئی اے میں عجیب و غریب جگہ پر رکھا ہوا ہے۔ چھوٹی سی جگہ میں کبھی 19 لوگ ہوتے ہیں کبھی زیادہ ہوتے ہیں۔ کیا میں سچ بولتا ہوں اس کی سزا دی جارہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ کیا یہ چاہتے ہیں کہ اس ملک میں قبرستان کا عالم ہو، کیا اختیار کا غلط استعمال اسی طرح ہی جاری رہنا چاہیے۔ میں سوشل میڈیا سے ملنے والے ایف آئی اے کے نوٹس پر پیش ہوا ہوں، کیا جو سچ بولتا ہے اس کو یہ بھگتنا پڑے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ میں صحافی ہوں آج تک کبھی قانون سے نہیں بھاگا، ڈیڑھ ڈیڑھ سال کیسز بھگتے کبھی نوکریوں سے نکالا گیا۔ ان کو کیا قبرستان چاہیے کہ یہاں کوئی نا بولے۔