امریکی صدر جو بائیڈن کے خلاف خفیہ دستاویزات کے معاملے پر اسپیشل کونسل کی رپورٹ منظر عام پر آگئی۔
345 صفحات پر مبنی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ صدر جو بائیڈن نے جان بوجھ کر خفیہ دستاویزات لیک کی تھیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ خفیہ دستاویزات کے معاملے میں جو بائیڈن کو سزا ملنا مشکل ہے کیونکہ وہ کمزور یادداشت والے ایک عمر رسیدہ شخص ہیں۔
رپورٹ کے مطابق تحقیقات کے دوران ملنے والے شواہد ناکافی ہیں جس بنا پر بائیڈن کو انکی ضعیف العمری اور یادداشت کی کمزوری کی بنیاد پر سزا نہیں سنائی جا سکے گی۔
واضح رہے کہ ایک سال قبل امریکی صدر جو بائیڈن کے گھر سے خفیہ دستاویزات ملنے کے بعد ان کے خلاف تحقیقات کا آغاز کیا گیا تھا، خفیہ دستاویزات امریکی حکام کو واپس کردی گئی تھیں۔
جو بائیڈن کے گھر سے ملنے والی ’ٹاپ سیکرٹ‘ ٹیگ والی دستاویزات میں خارجی و عسکری پالیسی سمیت افغانستان سے متعلق اہم تفصیلات اور جو بائیڈن کی نوٹ بک بھی شامل تھی جس میں انہوں نے انٹیلی جنس ذرائع اور طریقہ کار سے متعلق نیشنل سکیورٹی پر نوٹس درج کیے ہوئے تھے۔
تحقیقات کے دوران جو بائیڈن سمیت 173 افراد کے انٹرویوز کیے گئے جن میں 147 عینی شاہدین بھی شامل تھے۔
رپورٹ پر اپنے ردعمل میں وائٹ ہاؤس سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ صدر جو بائیڈن نے معاملے پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس کیس میں ان پر کوئی الزام عائد نہیں کیا گیا۔
بائیڈن کے وکلا کی جانب سے رپورٹ کے اجراء کے بعد خصوصی کونسل کو ایک خط کے ذریعے بائیڈن کی یادداشت سے متعلق اپنے الفاظ پر نظرثانی کی درخواست کی گئی ہے۔
خط میں بائیڈن کی یادداشت سے متعلق الفاظ کو نامناسب قرار دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ہمیں نہیں لگتا کہ رپورٹ میں جو بائیڈن کی یادداشت سے متعلق بات کو درست طریقے سے بیان کیا گیا ہے۔
خط میں کہا گیا ہے کہ امریکی صدر کو بوڑھا اور کمزور یادداشت والا شخص قرار دینا بین الاقوامی سطح پر امریکا کے امیج کیلئے بھی فائدہ مند نہیں ہو گا۔