امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا ہے کہ صرف خدا ہی انھیں دوبارہ انتخاب میں حصہ لینے کی دوڑ سے باہر نکلنے کے لیے راضی کر سکتا ہے۔
صدر جو بائیڈن نے بطور صدارتی امیدوار ڈیموکریٹس کی تشویش کو دور کرنے کی کوششوں میں اے بی سی نیوز کے پرائم ٹائم انٹرویو کے دوران یہ بات کہی ہے۔
ایک انٹرویو کے دوران صدر بائیڈن نے اپنی ذہنی استعداد کی جانچ کا امتحان (cognitive test) لینے اور اس کے نتائج کو عوام کے سامنے لانے سے ایک بار پھر انکار کیا۔
انھوں نے پروگرام کے میزبان جارج سٹیفانوپولس کو بتایا کہ ’میرا ہر ایک دن ایک علمی امتحان ہوتا ہے اور ہر روز میرا (ذہنی استعداد کا) ٹیسٹ ہوتا ہے۔ جو کچھ میں کرتا ہوں وہ ایک امتحان ہے۔‘
81 سالہ جو بائیڈن نے اس انٹرویومیں ایک بار پھر بعض ڈیموکریٹک عہدیداروں اور عطیہ دہندگان کی اس سوچ کو مسترد کر دیا ہے جنھوں نے پچھلے ہفتے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ جو بائیڈن کے مباحثے کے بعد انھیں اپنا متبادل سامنے لانے کے لیے دباؤ میں لانا شروع کیا تھا۔
حالیہ انٹرویو کے دوران میزبان جارج نے تمام وقت صدر جو بائیڈن پر ایک اور مدت تک خدمات انجام دینے کی صلاحیتوں پر سوالات اٹھائے اور پوچھا کہ کیا وہ اپنی صحت اور جیتنے کی صلاحیت کے بارے میں حقیقت سے نگاہیں چرا رہے ہیں؟
صدر بائیڈن نے گذشتہ ہفتے اپنی خراب کارکردگی کا ذمہ دار تھکن اور بخار کو ٹھہرایا تھا۔
اپنے 22 منٹ کے انٹرویو کے دوران انھوں نے یہ بھی کہا کہ ’مجھے نہیں لگتا کہ کوئی بھی شخص مجھ سے زیادہ صدر بننے یا جیتنے کا اہل ہے۔‘
جو بائیڈن نے اس دوران ڈیموکریٹس کے صدارتی انتخاب کی دوڑ میں میدان کھو دینے کے اندیشوں کو یہ کہہ کر کم کرنے کی کوشش کی کہ اب بھی ان کا ٹرمپ کے ساتھ کانٹے کا مقابلہ ہے۔
جو بائیڈن نے اتحادیوں کی جانب سے صدارتی دوڑ سے باہر نکلنے کی تجاویز کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ’ایسا کچھ نہیں ہونے والا۔‘
جو بائیڈن نے انتخابی دوڑ سے باہر ہونے پر مجبور کیے جانے سے متعلق سوالات کو بار بار مسترد کیا اور کہا کہ ’اگر خدا خود نیچے (زمین پر) آئے اور کہے کہ اس دوڑ سے باہر ہو جاؤ تو ہی میں دوڑ سے باہر ہوں گا۔ اور خدا یہ کہنے نیچے نہیں آیا۔‘
صدر بائیڈن نے پچھلے ہفتے صدارتی مباحثے کے برعکس زیادہ واضح طور پر سوالات کے جوابات دیے، لیکن ان کی آوازمیں کمزوری نمایاں تھی۔
جمعے کو میڈیسن، وسکونسن میں ایک انتخابی ریلی سے خطاب کے دوران امریکی صدر نے کہا کہ ’یہ میرا جواب ہے۔ میں صدارتی دوڑ میں ہوں اور دوبارہ جیتنے جا رہا ہوں۔‘
جو بائیڈن نے ریلی میں کہا کہ ’جو کہتے ہیں کہ میں بہت بوڑھا ہوں میں یہ سب دیکھ رہا ہوں۔
’کیا میں 15 ملین ملازمتوں کے مواقع پیدا کرنے کے لیے بہت بوڑھا تھا؟ کیا میں اتنا بوڑھا تھا کہ پچاس لاکھ امریکیوں کے لیے طالب علم کے قرضوں کو ختم کر سکوں؟ کیا آپ کو لگتا ہے کہ میں ڈونلڈ ٹرمپ کو ہرانے کے لیے بہت بوڑھا ہوں؟‘
نیویارک میں سابق صدر ٹرمپ کی سزا اور دوسرے الزامات کا حوالہ دیتے ہوئے بائیڈن نے انھوں نے اپنے حریف کو ’ایک ہی فرد کے جرائم کا تسلسل ‘ قرار دیا۔
امریکی صدر جو بائیڈن نے چند روز قبل اقرار کیا تھا کہ انھوں نے ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ صدارتی مباحثے کے دوران بہتر کارکردگی کا مظاہرہ نہیں کیا مگر اس کے باوجود انھوں نے اپنے حامیوں کو یقین دلایا ہے کہ وہ صدارتی دوڑ کا حصہ رہیں گے۔