تقریباً 200 ممالک نے کوپ 28 کلائمیٹ سمٹ میں موسمیاتی تبدیلیوں کی بدترین صورتحال سے بچنے کے لئے فوسل کی عالمی کھپت کم کرنے پر اتفاق کرلیا ہے۔
دو ہفتوں بعد دبئی میں طے پانے والے اس معاہدے کا مقصد سرمایہ کاروں اور پالیسی سازوں کو ایک طاقتور پیغام دینا تھا کہ دنیا فوسل فیول کے خاتمے کی خواہش میں متحد ہے۔
کوپ 28 کے صدر سلطان الجابر نے اس معاہدے کو تاریخی قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس کی حقیقی کامیابی معاہدے پر عمل درآمد میں ہوگی۔
ناروے کے وزیر خارجہ ایسپین بارتھ ایڈے نے کہا کہ یہ پہلا موقع ہے کہ دنیا فوسل فیولز سے دور رہنے کی ضرورت کے بارے میں اس طرح کے واضح متن کے گرد متحد ہوئی۔
100 سے زائد ممالک نے کوپ 28 معاہدے میں تیل، گیس اور کوئلے کے استعمال کو مرحلہ وار ختم کرنے کے لئے آواز بلند کی تھی تاہم سعودی عرب کی قیادت میں تیل پیدا کرنے والے گروپ اوپیک کی طاقتور مخالفت سامنے آئی تھی۔
اس معاہدے میں 2030 تک عالمی سطح پر قابل تجدید توانائی کی صلاحیت کو تین گنا بڑھانے، کوئلے کے استعمال کو کم کرنے کی کوششوں کو تیز کرنے، کاربن پکڑنے اور ذخیرہ کرنے جیسی ٹکنالوجیوں کو تیز کرنے کا بھی مطالبہ کیا گیا ہے۔
پہلی بار معاہدے میں تمام ممالک نے فوسل فیولز کے استعمال سے کنارہ کشی اختیار کرنے کے مطالبے کی تائید کی جبکہ اس کے مکمل استعمال کو ختم کرنے کا ذکر معاہدے میں نہیں جو کے کئی حکومتوں کامطالبہ تھا۔
معاہدہ دنیا کے درجہ حرارت میں اضافے کو صنعتی ترقی کے دور سے پہلے تک کی حد محدود کرنے پر اتفاق کرتا ہے۔