عدت میں نکاح کےکیس میں سابق وزیراعظم عمران خان اور بشریٰ بی بی پر فرد جرم عائد ہوگئی۔
اڈیالہ جیل میں کیس کی سماعت کے دوران سینیئر سول جج قدرت اللہ نے فرد جرم پڑھ کر سنائی تو ملزمان کی جانب سے صحت جرم سے انکار کیا گیا۔
فرد جرم کے وقت عمران خان کمرہ عدالت میں موجود تھے، عدالت نے بشریٰ بی بی کی غیر موجودگی پر اظہار برہمی کیا۔
وکلاء صفائی نے بشریٰ بی بی کی درخواست استثنیٰ منظورکرنےکی استدعا کی جسے عدالت نے خارج کردیا۔
عدالت کا کہنا تھا کہ بشریٰ بی بی کو طلب کیا تھا وہ کس کی اجازت سے کمرہ عدالت سے چلی گئیں؟ عدالت نے جیل انتظامیہ کو ہدایت کی کہ پتہ کریں بشریٰ بی بی جیل میں کب داخل ہوئیں اور وہ باہرکب گئیں۔
جیل انتظامیہ نے عدالت کو بتایا کہ بشریٰ بی بی 11:30 پر داخل ہوئیں اور 1:45 پر چلی گئیں۔
بشریٰ بی بی کے وکیل عثمان گل نے عدالت کے استفسار پر بتایا کہ بشریٰ بی بی کی طبیعت خراب ہے اسپتال چلی گئی ہیں۔
عدالت کا کہنا تھا کہ کل ہم نے بشریٰ بی بی کے وارنٹ آرڈر لکھے، آپ کی درخواست پر جاری نہیں کیے، آپ بار بار میڈیکل رپورٹ پیش کرکے استثنیٰ مانگ رہے ہیں۔
عدالت کا کہنا تھا کہ استثنیٰ اس کا مانگا جاتا ہے جو عدالت میں موجود نہ ہو، عدالت نے ملزمہ کو طلب کیا تھا وہ کس کی اجازت سے عدالت چھوڑ کرگئیں۔
عمران خان نے جج سےکہا کہ مجھے لیگل ٹرمز کا پتہ نہیں، میرا وکیل مجھے سمجھائے تو چارج شیٹ پر دستخط کروں گا۔ چھ سال کے بعد مانیکا کو یاد آیا کہ نکاح غیر شرعی تھا۔
وکیلوں سےمشاورت کے بعدسابق وزیراعظم نے چارج شیٹ پر دستخط کردیے۔