چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں ہونے والے فل کورٹس اجلاس کا اعلامیہ جاری کر دیا گیا ہے۔
جمعرات کو چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں فل کورٹس اجلاس ایک گھنٹہ 50 منٹ تک جاری رہا۔
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ وزیر اعظم سے ججز کے خط کے معاملے پر انکوائری کمیشن تشکیل دینے اور وزیر اعظم سے چیف جسٹس کی ملاقات میں فیض آباد دھرنا کیس فیصلے پر عملدرآمد یقینی بنانے پر اتفاق ہوا ہے۔
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ عدلیہ کے اختیارات میں انتظامیہ کی مداخلت کسی طور برداشت نہیں کی جائے گی، 25 مارچ کو چیف جسٹس آف پاکستان کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے 6 ججوں کی جانب سے لکھا گیا خط موصول ہوا۔
اعلامیے کے مطابق اس کے بعد چیف جسٹس نے اسی روز اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اور تمام ججز سے اپنی رہائش گاہ پر ملاقات کی اور27 مارچ کو چیف جسٹس نے اٹارنی جنرل اور وزیر قانون سے بھی ملاقات کی۔
اعلامیے کے مطابق اس کے بعد چیف جسٹس نے سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر اور اسلام آباد میں موجود پاکستان بار کونسل کے نمائندوں سے ملاقات کی، اس کے بعد سپریم کورٹ کے تمام ججوں کا اجلاس بلایا گیا۔
اعلامیے کے مطابق ججوں کے درمیان اس بات پر اتفاق رائے تھا کہ صورت حال کی سنجیدگی کا تقاضا ہے کہ چیف جسٹس وزیراعظم سے ملاقات کریں جس کے بعد وزیر اعظم سے ججز کے خط کے معاملے پر انکوائری کمیشن تشکیل دینے پر اتفاق ہوا۔
اعلامیے کے مطابق وزیر اعظم سے ملاقات میں فیض آباد دھرنا کیس فیصلے پر عملدرآمد یقینی بنانے پر اتفاق ہوا ہے اور وزیراعظم نے یقین دہانی کروائی کہ وہ معاملہ کابینہ کے سامنے رکھیں گے۔