امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے کہا ہے کہ پاکستان کے سابق وزیراعظم عمران خان کے خلاف قانونی کارروائی کے معاملے کا فیصلہ پاکستان کی عدالتوں نے کرنا ہے۔
جمعرات کو محکمہ خارجہ کی پریس بریفنگ کے دوران لطیفہ کھوسہ کا حوالہ دیتے ہوئے صحافی نے میتھیو ملر سے سوال کیا کہ پی ٹی آئی کے رہنما کے خیال میں ڈونلد ٹرمپ کے صدر منتخب ہونے پر عمران خان کو رہا کر دیا جائے گا اور سیاسی منظرنامہ عمران خان کے حق میں تبدیل ہو سکتا ہے۔ صحافی نے یہ بھی پوچھا کہ لطیف کھوسہ کے دعوے کے مطابق امریکی سفارتکار ڈونلڈ لو عمران خان کو وزارت عظمیٰ سے ہٹانے کی سازش میں ملوث تھے؟
سوال کے جواب میں میتھیو ملر نے کہا مجھے نہیں معلوم کہ کتنی دفعہ میں یہ کہہ چکا ہوں کہ اس میں کوئی صداقت نہیں ہے۔
انہوں نے مزید کہا یہ الزامات کہ امریکہ نے انہیں(عمران خان) منصب سے ہٹانے میں کوئی کردار ادا کیا ہے، غلط ہیں۔ اسی جگہ کھڑے ہو کر میں کئی مرتبہ یہ کہہ چکا ہوں۔ اور بالآخر پاکستانی سیات پاکستان کے عوام کا معاملہ ہے کہ وہ اپنے قوانین اور آئین کے تحت فیصلے کریں۔
خیال رہے کہ عمران خان پر ملک بھر میں 200 کے قریب مقدمات درج ہیں۔
سابق وزیراعظم عمران خان کو پہلے 9 مئی 2023 کو گرفتار کیا گیا لیکن 11 مئی کو سپریم کورٹ کی مداخلت پر انھیں رہا کر دیا گیا، تاہم اگست 2023 میں اسلام آباد کی مقامی عدالت نے انھیں تین سال کی سزا سنا دی اور انھیں زمان پارک لاہور سے گرفتار کر لیا گیا۔
تقریباً ایک سال کا عرصہ گزر جانے کے باوجود وہ ابھی تک جیل میں قید ہیں۔
اس دوران انھیں سائفر کیس اور عدت کے دوران نکاح کیس میں بھی سزائیں سنائی گئیں۔ عدت نکاح کیس میں ان کی اہلیہ کو بھی دس سال کی سزا سنائی گئی تھی۔