امریکہ کے صدر جو بائیڈن نے کہا ہے کہ غزہ میں جنگ بندی کی فوری ضرورت ہے۔
نیویارک میں اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی کے سربراہی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے صدر بائیڈن کا کہنا تھا کہ خطے میں ایک بڑی جنگ کسی کے مفاد میں نہیں ہے، وقت آ گیا ہے کہ فریقین معاہدے کو حتمی شکل دیں۔
صدر بائیڈن نے کہا کہ “میں سات اکتوبر کو حماس کے ہاتھوں یرغمال بنائے جانے والے افراد کے لواحقین سے ملا ہوں، وہ جہنم جیسی کیفیت سے گزر رہے ہیں۔”
انہوں نے کہا کہ غزہ کے معصوم شہری بھی ہولناک دور سے گزر رہے ہیں۔ ہزاروں افراد مارے جا چکے ہیں جن میں رضاکار بھی شامل ہیں۔ کئی خاندان بے گھر ہو کر عارضی پناہ گاہوں میں رہنے پر مجبور ہیں اور بدترین انسانی بحران کا سامنا کر رہے ہیں۔
بطور صدر اقوامِ متحدہ میں اپنے آخری خطاب میں صدر بائیڈن کا کہنا تھا کہ اُنہوں نے اپنے دور میں افغان جنگ ختم کرنے کا فیصلہ کیا۔
امریکی صدر نے کہا کہ چین کے ساتھ معاشی مقابلے میں ذمے داری کا مظاہرہ کرنا ہو گا۔ سب کو مل بیٹھ کر مسائل کا حل نکالنا ہو گا اور دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے سب کو مل کر کام کرنا ہو گا۔
وس اور یوکرین کی جنگ کا تذکرہ کرتے ہوئے امریکی صدر کا کہنا تھا کہ جب روس نے چڑھائی کی تو خاموش رہ سکتے تھے۔ لیکن ہم نے ایسا نہیں کیا۔ یوکرین کی جیت تک ہم اس کی حمایت جاری رکھیں گے۔
صدر بائیڈن کے بقول “اچھی خبر یہ ہے کہ پوٹن کی یہ جنگ ناکام ہوئی۔ اُن کا بنیادی مقصد یوکرین کو تباہ کرنا تھا لیکن یوکرین اپنی جگہ پر آزادی کے ساتھ قائم ہے۔”
صدر بائیڈن نے کہا کہ پوٹن نیٹو کو کمزور کرنا چاہتے تھے۔ لیکن آج نیٹو فن لینڈ اور سوئیڈن جیسے نئے ارکان کے ساتھ پہلے سے زیادہ مضبوط ہے۔