اسرائیلی فوج نے کہا ہےکہ فلسطینی عسکریت پسندوں کے ساتھ ایک جھڑپ کے بعد غزہ کے جنوبی علاقے خان یونس کی ایک سرنگ سے چھ اسرائیلی یرغمالوں کی لاشیں نکال لی ہیں۔
ان میں سے پانچ یرغمالوں یاگیو بوچشتاب، الیکزینڈر ڈینسگی، یورام مٹزگر، نادیو پوپلول اور چائم پری کی ہلاکتوں کا اعلان پہلے ہی ہو چکا تھا جب کہ چھٹے یرغمال کا نام ایواہام موندر بتایا گیا ہے۔
فوج کے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ انٹیلیجنس تجزیہ کے بعد پانچ یرغمالوں کے خاندانوں کو پہلے ہی مطلع کر دیا گیا تھا کہ ان کے زندہ ہونے کا امکان بہت محدود ہے۔
فوج نے بتایا کہ عسکریت پسندوں کے خلاف آپریشن کے دوران فورسز کو تقریباً 10 میٹر کی گہرائی میں ایک سرنگ کا داخلی راستہ دکھائی دیا جو زمین کی گہرائی میں واقع ایک سرنگ سے ملا ہوا تھا۔ یہ لاشیں اسی سرنگ سے ملی ہیں۔
بیان کے مطابق اس علاقے میں کثیر منزلہ عمارتیں ہیں جہاں مسلح افراد نے دیر تک لڑائی کی جس میں کچھ جنگجو مارے گئے۔ جس کے بعد سرنگ تک رسائی حاصل ہوئی۔
یرغمالوں اور لاپتہ خاندانوں کے لیے کام کرنے والے گروپ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ لاشوں کی بازیابی سے ان خاندانوں کو قرار آ جائے گا جو ان کی واپسی اور تلاش کے لیے پریشان تھے۔ اور انہیں معلوم ہو جائے گا کہ وہ انہیں ہمیشہ کے لیے کھو چکے ہیں۔
اس گروپ نے اسرائیلی حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ یہ یقینی بنائے کہ بقیہ یرغمال مذاکرات کے ذریعے اسرائیل میں زندہ واپس آ سکیں۔
گروپ کا کہنا ہے کہ اسرائیلی حکومت ثالثوں کی مدد سے میز پر موجود معاہدے کو حتمی شکل دینے کے لیے اپنی تمام توانائیاں صرف کرے۔