فلسطین کی مزاحمتی تنظیم حماس نے غزہ معاہدے کے تحت جنوبی اور شمالی غزہ میں دو الگ الگ مقامات سے 3 اسرائیلی قیدیوں کیتھ سیگل، اوفر کلڈرون اور یارڈن بیبس کو رہا کر دیا ہے۔
یرغمالیوں کی رہائی کے معاہدے کے تحت حماس نے 2 اسرائیلی یرغمالیوں کو خان یونس میں ریڈ کراس کے سپرد کیاجبکہ تیسرے یرغمالی کیتھ سیگل کو غزہ سٹی میں ریڈ کراس کے حوالے کیا گیا۔
انٹرنیشنل کمیونٹیز آرگنائزیشن کے مشرق وسطیٰ کے ڈائریکٹر گرشون بسکن نے بتایا ہے کہ گزشتہ جمعرات کو قیدیوں کی رہائی سے حماس نے سبق سیکھا ہے۔
گرشون بسکن (جو اسرائیل میں یرغمالیوں کے سابق مذاکرات کار بھی تھے) نے کہا کہ آج دونوں اسرائیلی یرغمالیوں کی منتقلی پرسکون اور منظم رہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ خان یونس کے علاقے کو شہریوں سے خالی کرایا گیا، حماس کے مجاہدین کا علاقے پر مکمل کنٹرول تھا اور رہائی کا کام فوری طور پر مکمل کر لیا گیا۔
حماس کی جانب سے مزید 3 یرغمالیوں کو چھوڑے جانے کے بعد اسرائیل نے جنگ بندی معاہدے کے تحت 183 فلسطینی قیدیوں کو رہا کر دیا۔
حماس نے تصدیق کی 150 افراد رہائی کے بعد غزہ پہنچے جبکہ 32 مقبوضہ مغربی کنارے کے رام اللہ میں بس سے اترے، جہاں ایک بڑے ہجوم نے ان کا استقبال کیا۔
حماس کا مزید کہنا تھا کہ رہائی پانے والے ایک قیدی کو مصر جلاوطن کر دیا جائے گا۔
عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کا کہنا ہے کہ بیرون ملک علاج کی ضرورت رکھنے والے 50 فلسطینیوں کو مصر کے ساتھ دوبارہ کھولے گئے رفح کراسنگ کے ذریعے غزہ چھوڑنے کی اجازت دی جائے گی۔
اس سے قبل 30 جنوری کو فلسطین کی مزاحمتی تنظیم حماس اور اسرائیل کے درمیان قیدیوں کے تبادلے کا تیسرا دور ہوا تھا، جہاں 2 خواتین سمیت مزید 3 اسرائیلیوں اور 5 تھائی شہریوں کے بدلے صہیونی ریاست نے تاخیر کے بعد 110 فلسطینی شہریوں کو رہا کر دیے تھے۔
یاد رہے کہ غزہ پر اسرائیل کی جنگ میں 7 اکتوبر 2023 سے اب تک کم از کم 47 ہزار 460 فلسطینی شہید اور ایک لاکھ 11 ہزار سے زائد زخمی ہو چکے ہیں۔
اس دوران حماس کی زیر قیادت حملوں میں اسرائیل میں کم از کم ایک ہزار 139 افراد ہلاک ہوئے اور 200 سے زیادہ کو یرغمال بنا لیا گیا تھا، جنگ بندی کے معاہدے کے تحت ان یرغمالیوں کی رہائی کا عمل بتدریج جاری ہے۔