متعدد عرب ریاستوں اور اقوام متحدہ نے اسرائیل کی جانب سے غزہ میں امداد بند کرنے کے اقدام کی مذمت کی ہے۔
مصر اور قطر نے کہا کہ اسرائیل کے اتوار کے اقدام نے جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے۔
ایک بیان میں قطر کی وزارت خارجہ کا کہنا تھا کہ ’وہ اسرائیلی اقدام‘ کی شدید مذمت کرتے ہیں اور یہ جنگ بندی کے معاہدے اور عالمی انسانی ہمدردی کے قانون کی واضح خلاف ورزی ہے۔
مصر کی وزارت خارجہ نے اسرائیل پر الزام لگایا کہ وہ بھوک کو فلسطینیوں کے خلاف ایک ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہا ہے۔
یاد رہے کہ مصر اور قطر دونوں نے جنگ بندی کے معاہدے میں ثالث کا کردار ادا کیا تھا۔
دریں اثنا سعودی عرب نے بھی اس اقدام کی مذمت کی ہے۔
اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے سربراہ ٹام فلیچر نے اسے ’تشویشناک‘ قرار دیا ہے۔
جنگ بندی کے معاہدے نے حماس اور اسرائیلی فوج کے درمیان 15 ماہ سے جاری لڑائی کو روک دیا تھا۔ اس معاہدے کے تحت تقریباً 1,900 فلسطینی قیدیوں اور زیر حراست افراد کے لیے 33 اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کی اجازت دی گئی۔
اسرائیلی وزیر اعظم بنیامن نتن یاہو کا کہنا تھا کہ انھوں نے یہ اقدام اس لیے اٹھایا کیونکہ حماس یہ امداد چوری کر رہی ہے اور اسے اپنی جنگجؤوں کو دے رہی ہے۔
انھوں نے فلسطینی گروہ (حماس) پر غزہ میں جنگ بندی میں توسیع کی امریکی تجویز کو مسترد کرنے کا الزام بھی لگایا، جس کی میعاد ہفتے کے روز ختم ہو گئی۔ اسرائیل نے کہا کہ اس نے اس تجویز کی منظوری دے دی تھی۔
حماس کے ترجمان کا کہنا تھا کہ امریکی کی جانب سے ناکہ بندی ’بلیک میل کرنے کے اوچھے ہتھکنڈے ہیں اور یہ جنگ بندی کے معاہدے کے خلاف ہے