امریکی وزیر خارجہ انٹنی بلنکن نے پیر کے روز سعودی دارلحکومت ریاض میں خلیج تعاون کونسل کے ایک اجلاس میں تقریر کرتے ہوئے کہا ہے کہ غزہ میں انسانی بحران میں کمی لانے کا سب سے اچھا طریقہ یہ ہے کہ وہاں جنگ بندی کی جائے۔
بلنکن 28 اپریل سے یکم مئی تک غزہ، عمان اور تل ابیب کے دورے پر ہیں۔ اسرائیل اور حماس کے درمیان چھ ماہ سے زیادہ عرصہ قبل شروع ہونے والی جنگ کے بعد سے مشرق وسطیٰ خطے کا یہ ان کا ساتواں سفارتی مشن ہے۔
محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ اس دورے میں وزیر خارجہ بلنکن کی توجہ غزہ میں جنگ بندی کو یقینی بنانے کی کوششوں مرکوز ہو گی جس سے یرغمالوں کی رہائی ہو سکے گی اور اس محصور علاقے میں انسانی امداد کی فراہمی اور یا اس میں اضافے کو یقینی بنایا جا سکے گا۔
اس سے قبل وائٹ ہاؤس کے قومی سلامتی کے ترجمان جان کربی نے بھی اے ایک ٹی وی شو میں بتایا تھا کہ اسرائیل نے امریکی حکام کو یقین دلایا ہے کہ وہ امریکی خدشات کو پوری طرح سنے بغیر غزہ کے جنوبی شہر رفح میں اپنے زمینی فوجی دستے نہیں بھیجے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ چند ہفتوں کے دوران ہم نے غزہ میں قابل ذکر پیش رفت دیکھی ہے جس میں آمد و رفت کے لیے نئے سرحدی راستے کا افتتاح، غزہ میں لائے جانے والے امدادی سامان کے حجم میں اضافہ اور امریکہ کی جانب سے غزہ کے ساحل پر عارضی بندرگاہ کی تعمیر کا آغاز ہےجو آئندہ ہفتوں میں کھل جائے گی.
تاہم انہوں نے کہا یہ کافی نہیں ہے۔ ہمیں ابھی غزہ اور آس پاس کے علاقوں کے لیے مزید امداد حاصل کرنے کی ضرورت ہے۔