وائٹ ہاؤس کے قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان نے رام اللہ میں فلسطینی اتھارٹی کے صدر محمود عباس سے ملاقات کی جس میں جنگ کے خاتمے کے بعد غزہ کی حکمرانی پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ فلسطینی صدر محمود عباس نے زور دے کر کہا کہ غزہ کی پٹی فلسطینی ریاست کا “اٹوٹ حصہ” ہے اور ہم اسے الگ کرنے کے کسی بھی ممکنہ اسرائیلی منصوبے کو مسترد کرتے ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ غزہ کے مستقبل کے حوالے سے امریکہ اور فلسطینی اتھارٹی کے درمیان ہونے والی بات چیت میں امریکہ نے فلسطینی اتھارٹی سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اپنی سکیورٹی فورسز کو دوبارہ فعال کرے تاکہ وہ جنگ کے بعد غزہ کی پٹی میں موجود ہوں۔
امریکی حکام نے انکشاف کیا ہے کہ جنگ کے خاتمے کے بعد صدر بائیڈن کی انتظامیہ نے اتھارٹی کو غزہ کی پٹی میں ایک سکیورٹی فورس اور مقامی پولیس تیار کرنے کی تجویز دی تھی۔
امریکی حکام نے یہ بھی کہا کہ بائیڈن انتظامیہ چاہتی ہے کہ عباس اتھارٹی کی قیادت میں نئے خون کے انجیکشن سمیت وسیع تر اصلاحات کی جائیں۔
بات چیت سے واقف ذرائع کے مطابق واشنگٹن نے عباس سے مطالبہ کیا کہ وہ نوجوانوں کو فیصلہ سازی کے عہدوں پر تعینات کریں جو مغربی کنارے اور غزہ میں فلسطینیوں کے درمیان اپنی ساکھ بنائیں اور فلسطینیوں کے لیے بین الاقوامی برادری کے احترام کا بھی خیال رکھیں۔
امریکی حکام نے اس کی بھی وضاحت کی کہ کس طرح فلسطینی اتھارٹی حماس کے بعد کے دور میں غزہ میں سکیورٹی فورس بنانے میں کردار ادا کر سکتی ہے۔