غزہ کی وزارتِ صحت نے پیر کو کہا ہے کہ اسرائیل کے غزہ میں حماس کے حملوں میں ہلاکتوں کی تعداد 45 ہزار سے تجاوز کر گئی ہے۔
وزارت کے مطابق اس تنازع میں لگ بھگ ایک لاکھ سات ہزار افراد زخمی ہو چکے ہیں۔
ان اعداد و شمار میں شہریوں اور جنگجوؤں کی تعداد الگ الگ نہیں بتائی گئی ہے۔
تاہم وزارتِ صحت ماضی میں کہہ چکی ہے کہ ہلاک ہونے والے افراد میں نصف سے زائد خواتین اور بچے شامل ہیں۔
اپنی روزانہ جاری کی جانے والی اپ ڈیٹس میں غزہ کی وزارتِ صحت نے کہا کہ گزشتہ روز 52 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔
شہری دفاع اور اسپتال کے حکام کے مطابق اتوار کو شمال میں غزہ سٹی، جنوب میں خان یونس اور وسطی غزہ میں نصیرات پناہ گزین کیمپ پر اسرائیل نے ہلاکت خیز حملے کیے ہیں۔
اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ اتوار کو کی گئی کارروائی میں نصیرات میں قائم حماس کے کمانڈ ایک اینڈ کنٹرول کو نشانہ بنایا گیا ہے۔
اسرائیل یہ الزام دہراتا رہا ہے کہ حماس کے جنگجو فلسطینی سویلین آبادی والے علاقوں میں کام کرتے ہیں، جب کہ فلسطینی اور حقوقِ انسانی کے گروپس کے مطابق اسرائیلی فوج شہری ہلاکتوں کو روکنے کے لیے مطلوبہ اقدامات نہیں کر رہی ہے۔
اس جنگ کا آغاز اکتوبر 2023 میں حماس کے جنوبی اسرائیل پر حملے سے ہوا تھا۔ اس حملے میں عسکریت پسندوں نے 1200 افراد کو ہلاک کردیا تھا اور 250 افراد یرغمال بنا لیے تھے۔ یرغمال افراد میں سے 100 اس وقت بھی غزہ میں موجود ہیں جن میں سے ایک تہائی کے بارے میں خیال ہے کہ وہ ہلاک ہوچکے ہیں۔