عرب رہنما ؤں نے غزہ کی پٹی کے لیے جنگ کے بعد کے مصری منصوبے کی توثیق کر دی ہے جس کے تحت لگ بھگ 20 لاکھ فلسطینیوں کو علاقے میں بدستور رہنے کی اجازت مل جائے گی۔
قاہرہ میں عرب رہنماؤں نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے علاقے کی آبادی کو دوسرے ملکوں میں متنقل کرنے اور ایک ساحلی تفریح گاہ کے طور پر اس کی تعمیر نو کے منصوبے کے مقابلے میں اپنے ایک منصوبے کی توثیق کی۔
مصری منصوبے کے تحت، ایک گورننس اسسٹنس مشن ایک غیرمعینہ عبوری مدت کے لیے غزہ میں حماس کی حکومت کی جگہ لے گا اور انسانی امداد اور جنگ سے تباہ ہونے والی اس پٹی کی تعمیر نو کے لیے ذمہ دار ہو گا۔
مصر اور اردن فلسطینی پولیس اہلکاروں کو غزہ میں تعیناتی کی تیاری کے لیے تربیت دیں گے۔
اس منصوبے میں یہ مطالبہ بھی کیا جائے گا کہ اسرائیل آباد کاری کی تمام سرگرمیاں، زمینوں پر قبضے اور فلسطینیوں کے مکانات کی مسماری کو روکے۔
قاہرہ کانفرنس کے حوالے سے جاری بیان میں کہا گیا کہ’ غزہ کے حوالے سے منظور کیے جانے والے منصوبے میں فلسطینیوں کی وہاں سکونت شامل ہے۔‘
صدرعبدالفتاح السیسی نے بتایا ’ مصر آئندہ ماہ غزہ کی تعمیر نو کے حوالے سے کانفرنس کی میزبانی بھی کرے گا۔
’ہم نے فلسطینیوں کے ساتھ مل کر غزہ کے لیے آزاد کمیٹی بنانے کے لیے بھی کام کیا ہے۔‘
مصری صدر کا کہنا تھا ’ہم عرب ممالک سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ غزہ کے حوالے سے مصری منصوبے کو اپنائیں کیونکہ آزاد فلسطینی ریاست کے بغیر امن کا قیام مشکل ہے۔‘
شاہ بحرین حمد بن عیسی آل خلیفہ نے غزہ کی تعمیرنو کے مصری فارمولے کو سراہتے ہوئے مکمل حمایت کا اعلان کیا۔
کویتی ولی عہد شیخ صباح خالد الصباح نے فلسطینیوں کی جبری بے دخلی کی سوچ کو رد کرتے ہوئے اسے ناقابل عمل قراردیا۔
عرب سربراہوں نے کانفرنس میں فلسطینیوں کی جبری بے دخلی کو یکسر مسترد کرتے ہوئے دوریاستی حل کے نفاذ کے لیے عالمی اتحاد کی اہمیت پر زوردیا جسے سعودی عرب نے پیش کیا تھا۔