اسرائیلی فوجیوں نے غزہ کے سب سے بڑے اسپتال الشفا کو گھیرے میں لے لیا ہےجہاں ڈاکٹروں کے مطابق آخری جنریٹر کا ایندھن ختم ہونے کے بعد پانچ مریض ہلاک ہو گئے ہیں، جن میں ایک قبل از وقت پیدا ہونے والا بچہ بھی شامل ہے۔
الشفا اسپتال کے ڈائریکٹر محمد ابو سیلمیا نے بتایا کہ اسپتال میں بجلی نہیں ہے۔ طبی آلات بند ہو گئے۔ مریض، خاص طور پر جو انتہائی نگہداشت میں ہیں، مرنا شروع ہو گئے ہیں۔
فلسطینی ریڈ کریسنٹ سوسائٹی کے ڈائریکٹر جنرل مروان جیلانی نے اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس کو بتایا کہ غزہ میں صحت کے شعبے پر حملے ہو رہے ہیں۔ الشفا، العودہ، القدس اور انڈونیشیا کے اسپتال بھی بمباری کی زد میں آئے۔
🔞 Gaza City Hospital's current situation is very difficult. Please deliver this to the whole world…
Soysuz Şifa Hastanesi Gaza Strip #Gaza_Geniocide pic.twitter.com/aBSQCqOB6b
— Ruheen Bi (@iamruheen) November 11, 2023
اسرائیل کے وزیر اعظم بن یامین نیتن یاہو نے ہفتے کے روز مغربی اتحادیوں کی طرف سے فلسطینی شہریوں کی حفاظت کے لیے مزید اقدامات کرنے کے مطالبات کو یہ کہہ کر ایک طرف رکھ دیا کہ حماس کے جنگجو عام شہریوں کو انسانی ڈھال کے طور استعمال کر رہے ہیں۔
اسرائیل نے الشفا اسپتال کو حماس کی مرکزی کمانڈ پوسٹ کے طور پر پیش کیا ہے، اور کہا ہے کہ عسکریت پسند وہاں شہریوں کو انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کر رہے ہیں۔ تل ابیب کا الزام ہے کہ جنگجوؤں نے اس اسپتال کے نیچے وسیع بنکر قائم کر رکھے ہیں۔
اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ حماس کا ملٹری انفرااسٹرکچر غزہ شہر کے اسپتالوں اور محلوں کے درمیان ہے۔
عسکریت پسند گروپ حماس اور اشفا اسپتال کے عملے نے ان الزامات کی تردید کی ہے۔