حماس کے سیاسی بیورو کے سربراہ اسماعیل ہنیہ نے کہا ہے کہ غزہ کے مستقبل پرحماس کے بغیرکسی انتظامی منصوبے کوتسلیم نہیں کرینگے۔
حماس کے سیاسی بیورو کے سربراہ اسماعیل ہنیہ نے اسرائیل کو موجودہ تعطل کا ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے کہا ہے کہ ثالثوں کی طرف سے پیش کی گئی جنگ بندی کی تجویز میں ان کی ترامیم مذاکرات کے خاتمے کا باعث بنیں۔
حماس رہنما نے غزہ میں جنگ کے بعد کے کسی بھی ایسے تصفیے کو مسترد کر دیا جس میں تحریک کو شامل نہیں جائے گا.
ان کا کہنا تھا کہ کسی بھی جنگ بندی میں محصور پٹی میں جنگ کا خاتمہ اس کا دیرینہ مطالبہ ہے اور حماس اپنے مطالبات پر قائم ہے۔
اسماعیل ہنیہ نے نکبہ کی 76 ویں برسی کے موقع پر ایک تقریر میں مزید کہا کہ جنگ کے بعد غزہ کی پٹی کا انتظام کچھ ایسا ہے جس کا فیصلہ حماس”قومی برادری” کے ساتھ کرے گی اور حماس “جنگ کو روکنے میں کوئی کسر اٹھا نہیں رکھے گی، ہم جنگ روکنے کے لیے ثالث ممالک کے ساتھ مل کر کام کریں گے۔
اسماعیل ہنیہ کا یہ بیان غزہ میں جنگ کے خاتمے کے بعد یا نام نہاد “جنگ کے بعد” کے بعد غزہ کی پٹی کے انتظام پر اسرائیلی فوج اور حکومت کے درمیان ہونے والی بحث کے درمیان سامنے آیا ہے۔
اس سے قبل اسرائیل کے وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے کہا کہ “جنگ کے بعد کے انتظامات کے بارے میں بات کرنے کا کوئی فائدہ نہیں ہے، جب تک کہ حماس غزہ میں برسراقتدار رہے گی تو کوئی بھی فیصلہ وہی کرے گی۔
انہوں نے اسرائیلی وزیر دفاع یوآو گیلنٹ کے اس بیان کا جواب دیا جس میں انہوں نے کہا تھا کہ وہ غزہ میں جنگ کے بعد فوج رکھنے کی تجویز سےمتفق نہیں کیونکہ ایسا کرنےسے غزہ میں موجود فوجیوں کی جانیں خطرے میں رہیں گی۔
حماس نے غزہ میں جنگ بندی کے معاہدے کو قبول کرنے کے لیے تحریک پر دباؤ کے حوالے سے امریکی قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان کے بیانات پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا تھا مذاکرات سے اسرائیل نے فرار اختیار کیا ہے، حماس نے جنگ بندی کی تجاویز قبول کیں مگراسرائیل نے مسترد کرکے رفح پر چڑھائی کردی۔
واضح رہے کہ غزہ میں 7اکتوبر سے جاری اسرائیلی بربریت کےنتیجے میں اب تک 35ہزار 233 نہتے فلسطینی ہلاک ہوچکے ہیں جس میں اکثریت خواتین اور بچوں کی ہے۔