اردن کی جوڈیشل کونسل کے جنرل سیکرٹریٹ نے پبلک پراسیکیوشن کی طرف سے 2024 میں سرکاری وفود سے الگ حج کا سفر کرنے والے اردنی شہریوں کے کیس کی تحقیقات کے ابتدائی نتائج کا انکشاف کیا ہے۔
وزارت خارجہ کے تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق اس کے نتیجے میں 99 حاجی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے تھے۔
تحقیقات کے بعد پبلک پراسیکیوشن نے 28 افراد پر انسانی اسمگلنگ کے قانون کے آرٹیکل 9/C/1، 2، اور 8 کے تحت انسانی سمگلنگ اور تعزیرات کی شق 417 کے تحت فراڈ کا الزام عائد کر دیا ہے۔
قانونی کارروائی کے تحت اب تک ایک خاتون سمیت 19 افراد کو حراست میں لیا گیا ہے، اور 10 دیگر پر سفری پابندیاں عائد کر دی گئی ہیں۔
پبلک استغاثہ نے انسانی سمگلنگ کے قانون کے آرٹیکل 15 کے تحت حج کی غیر مجاز سہولت فراہم کرنے والی کمپنیوں کو بند کرنے کا حکم دیا ہے۔
اس کے علاوہ استغاثہ نے ان غیر قانونی سرگرمیوں کے ذریعے حاصل ہونے والی مجرمانہ آمدنی کو بھی ضبط کر لیا ہے۔