فرانس نے عنقریب منعقد ہونے والے ملٹری نیول ٹریڈ شو میں اسرائیلی کمپنیوں کی شرکت پر پابندی عائد کردی ہے۔
پیرس نے پہلے ہی رواں برس اسرائیلی کمپنیوں کی ملٹری ٹریڈ شو میں شرکت پر پابندی عائد کردی تھی۔
فرانسیسی وزارت دفاع نے اس وقت کہا تھا کہ صدر ایمانوئل میکرون کی جانب سے اسرائیل سے غزہ میں جنگ بندی کا مطالبہ کیے جانے کے بعد کمپنیوں کے لیے حالات مناسب نہیں رہے ہیں۔
فرانسیسی اور اسرائیلی وزرائے اعظم کے درمیان کشیدگی میں اس وقت اضافہ ہوا ہے جب حالیہ ہفتوں میں پیرس نے واشنگٹن کے ساتھ مل کر اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان 21 روزہ جنگ بندی کو بچانے کے لیے کوششوں کا آغاز کیا تھا جس کا مقصد طویل مدتی سفارتی حل کے لیے بات چیت کے دروازے کھولنا تھا۔
حکام کا کہنا ہے کہ فوری طور پر جنگ بندی کا کوئی امکان نہیں ہے، پیرس نے لڑائی بند ہونے کے بعد سفارتی حل کے لیے پیرامیٹرز طے کرنے کی کوشش پر توجہ مرکوز کر دی ہے۔
دریں اثنا صدر میکرون نے حالیہ دنوں میں کئی مرتبہ اسرائیل کو غزہ میں استعمال ہونے والے ہتھیاروں کی فراہمی بند کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔
منگل کو فرانسیسی صدر نے کابینہ سے خطاب میں کہا کہ بنجمن نیتن یاہو کو نہیں بھولنا چاہیے کہ ان کے ملک کا قیام اقوام متحدہ کے فیصلے کے نتیجے میں عمل میں آیا ہے۔
فرانسیسی صدر کے بیان کے جواب میں نیتن یاہو کے دفتر سے جاری بیان میں فرانسیسی حکوت کے نازی جرمنی سے اشتراک کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا تھا کہ ’اسرائیل کا قیام ہمارے ہیروز کے خون سے لڑی گئی جنگ آزادی کے نتیجے میں عمل میں آیا تھا، جن میں سے بہت سے ہولوکاسٹ سے بچ جانے والے تھے جس میں فرانس کی ویچی حکومت بھی ملوث تھی۔‘