معروف امریکی جریدے ’ٹائمز‘ نے حال ہی میں دنیا کے 100 بااثر شخصیات کی ایک فہرست جاری کی ہے۔
فلسطین سے تعلق رکھنے والے فُوڈ بلاگر حمادة شقورة بھی دنیا کی 100 بااثر شخصیات کی اس فہرست میں شامل ہیں۔
حمادة شقورة کا شمار ان مزاحمتی آوازوں میں ہوتا ہے جو اسرائیل کی غزہ کے خلاف جنگ کے دوران اٹھی ہیں۔
33 سالہ حمادة شقورة ایک مارکیٹنگ پرفیشنل تھے لیکن جنگ کی وجہ سے ان کے کیریئر کا اختتام ہو گیا۔
اسرائیلی بمباری سے حمادة شقورة کو کیریئر کے ساتھ ساتھ اپنے گھر بار سے ہاتھ دھونا پڑ تو وہ ایک فوڈ بلاگر کے طور پر سامنے آئے اور اب وہ سوشل میڈیا پر کھانے پینے کی اشیا کے ساتھ ساتھ اپنے ارد گرد کے لوگوں کی صورتحال بھی دکھاتے ہیں۔
وہ اپنی ویڈیوز میں دکھاتے ہیں کہ کس طرح سے وہ بڑی ہی کم مقدار میں غزہ پہنچنے والی امداد کے ذریعے مختلف کھانے تیار کرتے ہیں۔
اور پھر یہ کھانے غزہ میں مہاجر کیمپوں میں موجود بچوں تک پہنچاتے ہیں۔
حمادة شقورة کی ویڈیوز کو سوشل میڈیا پر بہت پذیرائی ملی ہے۔
ٹائمز میگزین سے بات چیت کرتے ہوئے حمادة شقورة کا کہنا تھا کہ ’میں نے خیموں کے بچوں کے لیے لذیذ اور صاف ستھرا کھانا بنانے کی ذمہ داری خود لی۔‘