چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے دفاعی زمینوں پر کمرشل سرگرمیوں کے خلاف کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیئے ہیں کہ فوج نے دی گئی سرکاری زمین پر شادی ہالز اور دیگر دھندے شروع کر رکھے ہیں۔ سب کو اپنے مینڈیٹ میں رہنا چاہیے۔
چیف جسٹس نے کراچی میں تجاوزات اور دفاعی مقاصد کے لیے حاصل کردہ زمینوں پر کاروباری سرگرمیوں کے کیس کی سماعت کے دوران اٹارنی جنرل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ یقین دہانی کرائیں فوج صرف دفاع کا کام کرے گی کاروبار نہیں۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ سب کو اپنے مینڈیٹ میں رہنا چاہیے۔ فوج اپنا کام کرے اور عدالتیں اپنا کام جس پر اٹارنی جنرل نے کہا کہ اصول تو یہی ہے کہ سب اپنا اپنا کام کریں۔
چیف جسٹس نے اٹارنی جنرل سے کہا کہ اگر آپ کو ایسی ہدایات ہیں تو عدالت کو یقین دہانی کرا دیں۔
واضح رہے کہ کراچی تجاوزات کیس میں اعلیٰ عدالت فوج کے زیرِ استعمال زمین پر کمرشل سرگرمیوں پر پہلے بھی شدید برہمی کا اظہار کر چکی ہے۔
سپریم کورٹ میں بدھ کو دورانِ سماعت متروکہ وقف املاک بورڈ کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ تنازع جس عمارت سے شروع ہوا تھا وہ متروکہ وقف املاک بورڈ کی ہے جس کے الاٹیز نے جعلی دستاویزات پر زمین اپنے نام کر کے اسے فروخت کر دیا تھا اور اب وہاں پانچ منزلہ عمارت کھڑی ہے۔
عدالتی بینچ میں شامل جسٹس محمد علی مظہر نے استفسار کیا کہ پانچ منزلہ بلڈنگ بنتی رہی تب متروکہ املاک بورڈ تماشائی بنا رہا؟
چیف جسٹس نے کہا کہ سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی (ایس بی سی اے) کی ملی بھگت کے بغیر غیر قانونی تعمیرات ممکن نہیں۔ متعلقہ محکمے کے انسپکٹرز اور اعلیٰ افسران کے اثاثے چیک کرانے چاہئیں۔
جسٹس قاضی فائز نے مزید کہا کہ کراچی کے سب رجسٹرارز کے اثاثوں کا آڈٹ بھی ایف بی آر سے کرانا چاہیے اور آمدن سے زائد تمام اثاثوں سے رقم مسمار کی گئی عمارتوں کے رہائشیوں کو ملنی چاہیے۔ سندھ حکومت یہ انکوائری کبھی نہیں کرے گی۔