Saturday, December 21, 2024, 9:06 PM
**جیوری نے ٹرمپ کو تمام 34 جرائم میں قصور وار قرار دے دیا **سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف ’ہش منی‘ کیس میں جیوری نے انہیں قصوروار قرار دیا ہے **فیصلے کے بعد صدر ٹرمپ نے ٹرائل کو غیر شفاف قرار دیا **جج متعصبانہ رویہ رکھتے تھے؛ ڈونلڈ ٹرمپ **اس فیصلے کے خلاف اپیل میں جائیں گے؛ ڈونلڈ ٹرمپ **فرد جرم میں ڈونلڈ ٹرمپ کو 34 الزامات کا سامنا تھا
بریکنگ نیوز
Home » فیس بک اورٹویٹرنےمودی سرکار کے دبائو پر کشمیریوں کیخلاف منفی پروپیگنڈےکی اجازت دی ، رپورٹ

فیس بک اورٹویٹرنےمودی سرکار کے دبائو پر کشمیریوں کیخلاف منفی پروپیگنڈےکی اجازت دی ، رپورٹ

بھارتی فوج کی چنار کور نے بغاوت کا الزام لگانے کیلئے سینکڑوں جعلی اکائونٹس کا استعمال کیا ،واشنگٹن پوسٹ

by NWMNewsDesk
0 comment

امریکی جریدے کی رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ سوشل میڈیا پلیٹ فارم” فیس بک“ اور ایکس (ٹویٹر) نے مودی سرکار کے دبائو پر پروپیگنڈےاور نفرت انگیز تقاریر کی اجازت دی تھی، اس نیٹ ورک کو سری نگر میں مقیم بھارتی فوج کی چنار کور چلاتی تھی۔

امریکی اخبار کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ جب فیس بک کے امریکہ میں مقیم سپروائزر نے بھارت میں اپنے ساتھیوں کو نیٹ ورک کے صفحات حذف کرنے کی ہدات کی تو نئی دہلی کے دفتر کے ایگزیکٹوز نے حکومتی ردعمل اور قانونی نتائج کے خوف سے ایسا کرنے سے انکار کردیا، فیس بک کے اعلیٰ عہدیداروں کی مداخلت اور جعلی اکائونٹس کو حذف کرنے کے حکم تک یہ سلسلہ جارہا۔

رپورٹ کے مطابق اسی طرح ایکس (ٹویٹر)نے بھی مودی سرکار کے دبائو میں قوائد و ضوابط کی خلاف ورزی کی، ملازمین کی حفاظت سے متعلق خدشات کی وجہ سے اپنا نقطہ نظر تبدیل کیا۔

banner

واشنگٹن پوسٹ کے مطابق فیس بک نے بالآخر چنار کور کے جعلی اکائونٹس بند کر دیئے لیکن بھارتی فوج کو ہزیمت سے بچانے کے لیے ہٹانے کا انکشاف نہیں کیا۔اور اسی طرح ٹویٹر نے بھی خاموشی سے چنار کور کے نیٹ ورک کو ہٹا دیا ۔

رپورٹ میں کہا گیاہے کہ فیس بک کی جانب سے یہ معاملہ کشمیر پر بھارت کے دباؤمیں اصولوں پر سمجھوتا کرنے کی صرف ایک مثال ہے۔ فیس بک دوسرے ممالک میں غیر مستند نیٹ ورکس کے خاتمے کی اطلاع تو دیتا رہا لیکن اپنی سہ ماہی رپورٹ میں بھارت کا ذکر نہیں کیا۔

واشنگٹن پوسٹ کے مطابق امریکہ نے بھارت میں جمہوری اصولوں کے خاتمے کے بارے میں اپنےخدشات کا اظہار کیا لیکن بائیڈن انتظامیہ نے عوامی سطح پر مودی حکومت پر تنقید کرنے سے گریز کیا ۔

مزید پڑھیے

مضامین

بلاگز

 جملہ حقوق محفوظ ہیں   News World Media. © 2024