پاکستان میں وسطی پنجاب کے شہر فیصل آباد میں ایک خاتون اور چار نابالغ لڑکیوں کی ہلاکت کے بعد پولیس نے ایک مقامی پنسار کو گرفتار کرلیا ہے۔
پولیس کے مطابق مرنے والوں نے مبینہ طور پر پنسار سے نزلہ زکام کی دوا لی جس کے بعد ان کی طبیعیت مزید بگڑ گئی اور یکے بعد دیگرے پانچ ہلاکتیں ہوگئیں۔
پولیس کے مطابق مرنے والوں میں ایک خاتون، ان کی تین بیٹیاں اور ایک ہمسائی بچی شامل ہے۔
پولیس نے مرنے والی خاتون کے شوہر کی مدعیت میں پنسار کے خلاف قتل کے الزام میں مقدمہ درج کرلیا ہے۔
پولیس کی درخواست پر محکمہ صحت نے پنسار کی دکان بھی سیل کردی ہے اور مبینہ طور پر ہلاکتوں کا باعث بننے والی زہریلی پھکی قبضے میں لے لی ہے۔
محکمہ صحت کے حکام کا کہنا ہے کہ پھکی اور دیگر ادویات تجزیے کے لیے پنجاب کیمیکل ایگزامینر لاہور بھجوائے جا رہے ہیں جہاں سے ان کی حتمی رپورٹ آنے پر مقدمے کی کارروائی آگے بڑھائی جاسکے گی۔
مقدمے کے مدعی مظہر علی کہتے ہیں کہ ان کے گاؤں میں نزلہ زکام کا وائرس پھیلا ہوا ہے۔ ان کی تین بیٹیوں اور بیوی کو دو تین روز سے نزلہ زکام کی شکایت تھی کہ ’بیوی کو کسی خاتون نے کہا کہ پنسار سے دوا لے لو، ایک ہی باری میں آرام آ جائے گا۔‘
اس واقعے کے بعد تھانہ گڑھ پولیس نے مظہر علی کی مدعیت میں پنسار کے خلاف دفع 302 اور 337 جے کے تحت مقدمہ درج کر لیا ہے۔
