دوحہ میں جاری نئی مذاکراتی کوششوں کے دوران اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاھو کے دفتر نے اعلان کیا ہے کہ اسرائیلی وفد غزہ پر معاہدے تک پہنچنے کے تمام امکانات پر غور کر رہا ہے۔
بنجمین نیتن یاھو کے دفتر نے اتوار کو بیان میں کہا کہ اسرائیلی وفد دوحہ میں موجود ہے اور تمام ممکنہ آپشنز پر غور کر رہا ہے تاکہ غزہ سے متعلق کسی معاہدے تک پہنچا جا سکے۔
بیان میں بتایا گیا کہ بات چیت کا محور امریکی ایلچی وٹکوف کی تجویز اور ایک جامع منصوبہ ہے جس کا مقصد جنگ کا مکمل خاتمہ ہے۔ اس منصوبے میں حماس کی قیادت کو غزہ سے بے دخل کرنا اور علاقے کو غیر مسلح کرنا شامل ہے۔
نیتن یاھو کے دفتر نے کہا کہ دوحہ میں مذاکراتی ٹیم تمام امکانات کا جائزہ لے رہی ہے، چاہے وہ وٹکوف کی تجویز ہو یا کوئی وسیع معاہدہ جس میں تمام اسرائیلی قیدیوں کی رہائی، حماس کے جنگجوؤں کی جلاوطنی، اور ہتھیاروں کا مکمل خاتمہ شامل ہو۔
دوسری جانب امریکی ایلچی برائے یرغمالی امور ایڈم بولر نے کہا ہے کہ قطر کے دارالحکومت دوحہ میں جاری اسرائیل اور حماس کے درمیان مذاکرات غیر یقینی صورتحال سے دوچار ہیں۔
امریکی نشریاتی ادارے “اے بی سی” سے گفتگو کرتے ہوئے ایڈم بولر نے بتایا کہ مشرق وسطیٰ کے لیے امریکی ایلچی اسٹیو وٹکوف بات چیت کو کامیاب بنانے کے لیے بھرپور کوشش کر رہے ہیں۔
بولر کا کہنا تھا کہ ہم نے حماس پر واضح کر دیا ہے کہ اگر وہ بمباری رکوانا چاہتی ہے تو اُسے قیدیوں کو فوری طور پر رہا کرنا ہوگا۔
انہوں نے مزید کہا کہ قیدیوں کی واپسی کے لیے طاقت کا سہارا بھی لیا جا سکتا ہے۔