وسیع پیمانے پر بین الاقوامی اور علاقائی اعتراضات کے باوجود اسرائیلی فوج نے غزہ کے انتہائی جنوب میں رفح میں جاری فوجی آپریشن کومزید وسعت دینے کا عہد کیا ہے۔
تل ابیب کا کہنا ہے کہ اسرائیل تمام یرغمالیوں کی رہائی تک رفح میں جنگ جاری رکھے گا
اسرائیلی فوج کے ایک ترجمان آج جمعرات کوایک بیان میں کہا کہ یہ آپریشن رفح میں اس لیے کیا جا رہا ہے کیونکہ فلسطینی تنظیم ’حماس‘ جو تقریباً آٹھ ماہ سے اسرائیل کے خلاف جنگ کر رہی ہے وہاں موجود ہے۔
ترجمان نے کہا کہ “حماس رفح میں موجود ہے۔ حماس رفح میں ہمارے شہریوں کو یرغمال بنائے ہوئے ہے۔ ہمیں اپنے یرغمالیوں کو آزاد کرانا ہے اس لیے جنگ جاری رہے گی‘‘۔
انہوں نے مزید کہا کہ “ہم رفح میں اس وقت تک لڑائی بند نہیں کریں گے جب تک مغویوں کو آزاد نہیں کر لیا جاتا”۔
بین الاقوامی عدالت انصاف کی جانب سے شہر پر حملے روکنے کے حکم کے باوجود اسرائیل نے جنوبی غزہ کی پٹی میں رفح پر اپنے حملے جاری رکھے ہوئے ہیں۔
قابل ذکر ہے کہ رفح میں اسرائیلی فوجی آپریشن تمام امریکی اور مغربی انتباہات کے باوجود مئی کے اوائل میں شروع ہوا تھا۔
گذشتہ اتوار کو رفح میں بے گھر افراد کے کیمپ پر اسرائیلی حملے میں 45 افراد ہلاک ہوگئے۔
فلسطینی وزارت صحت کے مطابق اس کیمپ میں زیادہ جانی نقصان اسرائیلی بمباری سے لگنے والی آگ کے نتیجے میں ہوا جس میں کئی بچے اور عورتیں زندہ جل گئی تھیں۔
غزہ کی پٹی پر اسرائیل کی طرف سے حماس کے خلاف شروع کی گئی جنگ کے آٹھ ماہ کے دوران کم سے کم 36ہزار 96 افراد ہلاک ہوچکے ہیں جن میں زیادہ تر بچے اور خواتین شامل ہیں۔