پاکستان کا شہر لاہور گذشتہ چند روز سے مسلسل دنیا کے آلودہ ترین شہروں میں سرِفہرست یا پھر پہلے تین شہروں میں شمار ہو رہا ہے۔
شہر میں فضائی آلودگی یا اسموگ کی سطح خطرناک حد تک زیادہ ہے اور پیر کے روز یہ ریکارڈ 700 اے کیو آئی سے تجاوز کر گئی تھی۔
پنجاب حکومت کے مطابق دیگر عوامل کے ساتھ ساتھ لاہور کو متاثر کرنے والی اسموگ کا ایک بڑا حصہ انڈیا کی طرف سے آ رہا ہے۔
لاہور میں فضائی آلودگی کے جن ہاٹ اسپاٹس کا تعین کیا گیا ہے ان میں ڈیوس روڈ، ایجرٹن روڈ، ڈیورنڈ روڈ، کشمیر روڈ، ایبٹ روڈ پر شملہ پہاڑی سے گلستان سینما تک کا علاقہ، ایمپریس روڈ پر شملہ پہاڑی سے ریلوے ہیڈ کوارٹرز تک کا علاقہ اور کوئین میری روڈ پر ڈیورنڈ روڈ سے علامہ اقبال روڈ اور گرد و نواح کے علاقے شامل ہیں۔
مقامی سطح پر فضائی آلودگی کے مضر اثرات سے لوگوں کو محفوظ رکھنے اور اے کیو آئی کو نیچے لانے کے لیے پنجاب کی صوبائی حکومت نے لاہور کے کم از کم 10 علاقوں میں ’گرین لاک ڈاؤن‘ لگانے کا اعلان کیا ہے۔
حکومت کی طرف سے جاری ایک نوٹیفیکیشن میں کہا گیا ہے کہ گرین لاک ڈاؤن کے علاقوں میں ’چنگ چی‘ رکشوں اور بھاری ٹریفک کے داخلے پر پابندی ہو گی۔
سرکاری اور نجی اداروں کی بڑی موٹر سائیکلوں اور گاڑیوں کی پارکنگز کو ان علاقوں سے نکالا جائے گا جبکہ دفاتر میں ’ہائبرڈ ورکنگ‘ یعنی گھر سے کام کے اصول جیسے اقدامات شامل ہوں گے۔
نوٹیفیکیشن کے مطابق پہلے مرحلے میں یہ سب سے زیادہ آلودہ علاقے شملہ پہاڑی سے شروع ہو گا۔
شملہ پہاڑی کے ایک کلومیٹر کے دائرے کے اندر ہر قسم کے تعمیراتی کام، چنگ چی رکشوں کے داخلے، کمرشل جینریٹرز کے استعمال، رات 8 بجے کے بعد بار بی کیو پر مکمل پابندی ہو گی۔
اس کے ساتھ تمام شادی ہال رات دس بجے بند ہو جائیں گے اور ہوٹل اور ریستورانوں میں کچن میں کوئلے، لکڑی یا چارکول کی مدد سے کھانے پکانے پر مکمل پابندی ہو گی۔
نوٹیفیکیشن میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ 4 اکتوبر سے ’ہاٹ اسپاٹ‘ قرار دیے جانے والے علاقوں میں تمام سرکاری اور نجی اداروں میں 50 فیصد ملازمین کو گھر سے کام کروانے کی پالیسی پر عمل کیا جائے گا۔
ان علاقوں میں دھواں چھوڑنے والی بھاری اور چھوٹی گاڑیوں کے داخلے پر پابندی ہو گی اور سٹی ٹریفک پولیس اس حوالے سے پالیسی ترتیت دے کر اس پر عملدرآمد کروائے گی۔