لبنان اور اسرائیل میں جاری جنگ کو روکنے کیلئے امریکہ اور فرانس کی جانب سے 21 روزہ جنگ بندی تجویز سامنے آئی ہے۔
اسرائیل اور حزب اللہ میں کشیدگی بڑھنے کے بعد امریکہ، فرانس اور دیگر ممالک نے بدھ کو ایک مشترکہ بیان میں 21 روزہ جنگ بندی کا مطالبہ کیا ہے۔
مطالبے کا مقصد کشیدگی میں کمی کے لیے مذاکرات کی راہ ہموار کرنا ہے۔
یورپی یونین، آسٹریلیا، کینڈا، اٹلی، جرمنی، جاپان، سعودی عرب، یو اے ای اور قطر نے بھی فرانس اور امریکہ کی جانب سے پیش کی گئی مشترکہ جنگ بندی تجویز کی حمایت کی ہے۔
دوسری جانب اسرائیلی وزیرِ اعظم بن یامین نیتن یاہو کی حکومت میں اتحادی انتہائی دائیں بازو کے رہنما اور قومی سلامتی کے وزیر اتامار بین ویر نے خبردار کیا ہے کہ اگر حزب اللہ کے ساتھ جنگ بندی ہوتی ہے تو وہ اتحاد سے علیحدہ ہو جائیں گے۔
جویش پاور پارٹی کے سربراہ نے کہا کہ اگر عارضی جنگ بندی مستقل ہو جاتی ہے تو ہم حکومت سے استعفیٰ دے دیں گے۔
واضح رہے کہ اگر بین ویر اتحاد سے الگ ہو جاتے ہیں ہیں تو نیتن یاہو پارلیمانی اکثریت کھو سکتے ہیں اور ان کی حکومت کا خاتمہ ہو سکتا ہے۔
اسرائیل کے وزیرِ خارجہ اسرائیل کاٹز نے جمعرات کو حزب اللہ کے خلاف جاری لڑائی میں جنگ بندی کی تجویز مسترد کر دی ہے۔
وزیرِ خارجہ نے سوشل میڈیا پر ایک بیان میں لبنان کے ساتھ بارڈر کاحوالہ دیتے ہوئے کہا کہ شمالی سرحد پر جنگ بندی نہیں ہو گی۔
ان کا کہنا تھا کہ حزب اللہ کے خلاف بھر پور قوت سے اسرائیل کی کارروائی کامیابی کے حصول تک جاری رہے گی۔
انہوں نے کہا کہ جنگ اس وقت تک جاری رہے گی جب تک ملک کے شمالی علاقوں کے مکین اپنے گھروں میں واپس لوٹ نہیں جاتے۔
قبل ازیں امریکہ اور فرانس سمیت دیگر ممالک کی جانب سے 21 روزہ جنگ بندی کی تجویز سامنے آنے کے بعد لبنان کے وزیرِ اعظم نجیب میقاتی نے بھی جنگ بندی کی امید ظاہر کی تھی۔