ایرانی وزارت خارجہ نے بیان میں کہا ہے کہ “برطانوی حکومت کے ایران کے خلاف مسلسل الزامات کے بعد تہران میں برطانوی سفیر سائمن شرکلف کو کل منگل کی سہ پہر دفتر خارجہ میں طلب کیا گیا اور ایران کی طرف سے ‘سخت احتجاج’ ریکارڈ کیا گیا۔
وزارت خارجہ نے پریس ریلیز میں اس احتجاج کی وجہ نہیں بتائی تاہم کہا گیا ہے کہ اس نے یہ اقدام برطانیہ کی طرف سے الزامات کے جواب میں کیا ہے۔
برطانوی وزیر دفاع گرانٹ شیپس نے منگل کو ایران پر زور دیا کہ وہ حوثیوں اور خطے میں موجود دیگر مسلح دھڑوں پر اپنا اثر و رسوخ استعمال کرے تاکہ کشیدگی کو کم کیا جا سکے۔
انہوں نے ’ایکس‘ پلیٹ فارم پر اپنے اکاؤنٹ پر مزید کہا کہ “ہم مشرق وسطیٰ میں استحکام کے حصول کے لیے امریکا کے ساتھ مل کر کام جاری رکھے ہوئے ہیں”۔
امریکا اور برطانیہ نے رواں ماہ یمن میں حوثیوں کے ٹھکانوں پر ایک سے زیادہ مرتبہ حملے کیے ہیں جس کا مقصد بحیرہ احمر میں نیوی گیشن کو خطرہ بنانے اور عالمی تجارت کو نقصان پہنچانے کے لیے گروپ کی صلاحیت کو کمزور کرنا ہے۔