امریکی وزیرخارجہ انٹونی بلنکن نے غزہ کے شہر رفح میں اسرائیل کے بڑے زمینی آپریشن کو غیر ضروری اور غلطی قرار دیتے ہوئے کہا کہ حماس سے نمٹنے کے لیے فوجی آپریشن کے علاوہ اور بھی طریقے ہیں۔
انٹونی بلنکن غزہ میں جنگ بندی کے لیے مشرق وسطیٰ کے اپنے چھٹے دورے پر ہیں، انہوں نے مصر کے دارلحکومت قاہرہ میں اعلیٰ عرب سفارت کاروں کے ساتھ جنگ بندی کی کوششوں اور غزہ تنازع کے بعد مستقبل سے متعلق تبادلہ خیال کیا۔
ملاقات کے بعد انہوں نے کہا کہ حماس کے زیر حراست اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کے ساتھ ’جنگ بندی‘ کی فوری ضرورت ہے۔
امریکی وزیرخارجہ نے قاہرہ میں مصری وزیر خارجہ سامح شکری کے ساتھ ایک نیوز کانفرنس میں کہا کہ رفح میں ایک بڑا فوجی آپریشن غلطی ہوگی جسکی ہم حمایت نہیں کرتے، حماس سے نمٹنے کے لیے فوجی آپریشن کے علاوہ اور بھی طریقے ہیں، بڑے آپریشن سے امریکہ اور اسرائیل کے درمیان تعلقات خراب ہوسکتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ایک بڑے آپریشن کا مطلب مزید عام شہریوں کی ہلاکتوں اور غزہ میں انسانی بحران کی صورتحال کا مزید خراب ہونا ہے، فلسطینیوں کی جبری نقل مکانی، غزہ پٹی پر دوبارہ قبضے کو مسترد کرتے ہیں، حماس اسرائیلی مذاکرات کا کسی نتیجے پر پہنچنا مشکل لیکن ناممکن نہیں۔
بلنکن نے مزید کہا کہ آج اسرائیل میں رفح پر بات چیت اور اگلے ہفتے واشنگٹن میں سینئر امریکی اور اسرائیلی حکام کے درمیان ہونے والی بات چیت میں پیش رفت کے لیے تبادلہ خیال ہوگا۔
یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے اسرائیلی وزیراعظم نے جنگ بندی کی تمام تجاویز مسترد کرتے ہوئے رفح میں بڑے زمینی آپریشن کی منظوری دی تھی، نیتن یاہو نے بیان دیا کہ حماس کے خلاف مکمل فتح ہی 5 ماہ سے جاری غزہ جنگ کا واحد حل ہے۔
واضح رہے کہ پانچ ماہ سے جاری جنگ میں دیگر مقامات سے نقل مکانی کر کے 10 لاکھ سے زیادہ فلسطینی رفح میں پناہ لیے ہوئے ہیں، ان پناہ گزینوں کو دوسرے محفوظ مقامات پر منتقل کرنے کے منصوبے کے بغیر رفح پر حملے سے بڑے جانی نقصانات کے خدشات بڑھ رہے ہیں۔