امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے کہا ہے کہ اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کے بیانات کے باوجود اسرائیل غزہ سے فوج کے انخلا پر تیار ہے۔
قطر سے روانگی کے موقع پر صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے انٹونی بلنکن نے کہا کہ غزہ جنگ بندی معاہدے کے قریب پہنچنے کیلئے دوحہ میں ہونے والے مذاکرات میں غزہ سے اسرائیلی ڈیفنس فورس کے انخلا پر اتفاق کیا گیا تھا۔
انٹونی بلنکن نے کہا کہ اسرائیلی ڈیفنس فورسز کے غزہ سے انخلا کے شیڈول اور مقام کے تعین سے متعلق معاہدہ بلکل واضح ہے اور اسرائیل نے اس پر رضامندی ظاہر کردی ہے۔
امریکی وزیر خارجہ نے گزشتہ ہفتے مذاکرات میں طے پانے والے نکات سے متعلق تفصیلات بتانے سے گریز کیا تاہم انہوں نے بتایا کہ جنگ بندی معاہدہ تیار کرلیا گیا ہے جس پر تین مراحل میں عملدرآمد کیا جائے گا اور غزہ سے اسرائیلی ڈیفنس فورس کا انخلا بھی ان میں شامل ہے۔
انٹونی بلنکن کا کہنا تھا کہ اسرائیلی وزیراعظم نے ملاقات کے دوران انہیں امریکہ کے تجویز کردہ جنگ بندی معاہدے پر رضامندی سے متعلق آگاہ کردیا تھا۔
واشنگٹن واپس جانے سے پہلے دوحہ میں انٹونی بلنکن نے حماس سے معاہدے کے لیے امریکی تجویز کو قبول کرنے کے مطالبے کو دہرایا۔
اس تجویز کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل نے اسے قبول کر لیا ہے اور فریقین سے کہا کہ وہ اسے حتمی شکل دینے کے لیے کام کریں۔
امریکی وزیر خارجہ نے کہا کہ ’اسے آنے والے دنوں میں مکمل کرنے کی ضرورت ہے اور ہم اسے مکمل کرنے کے لیے ہر ممکن کوشش کریں گے۔‘
حماس نے کہا ہے کہ وہ ’جنگ بندی کے معاہدے تک پہنچنے کا خواہش مند ہے‘ لیکن عسکریت پسند تنظیم نے اسرائیل کی جانب سے تازہ ترین امریکی تجویز میں ’نئی شرائط‘ پر احتجاج کیا۔
منگل کو انٹونی بلنکن صدر عبدالفتاح السیسی سے بات چیت کے لیے اسرائیل سے مصر روانہ ہوئے تھے۔ مصر کے ایک سرکاری بیان کے مطابق صدر عبدالفتاح السیسی نے انھیں بتایا کہ ’جنگ کے خاتمے کا وقت آ گیا ہے۔‘