بحرِہند کے ملک مالدیپ میں آج پارلیمانی انتخابات ہو رہے ہیں۔ یہ انتخابات صدر محمد معزو کے لیے بڑی آزمائش کا درجہ رکھتے ہیں۔
صدر محمد معزو نے بھارت سے منہ موڑ کر چین سے دوستی بڑھانے کو ترجیح دی ہے۔ چین سے مالدیپ نے وسیع البنیاد پارٹنرشپ کا معاہدہ کیا ہے اور چین نے مالدیپ میں بنیادی ڈھانچے کی اپ گریڈیشن کے لیے قرضے بھی دیے ہیں۔
صدر محمد معزو نے ملک کو بھارت کے اثرات سے آزاد کرنے کے لیے انقلابی نوعیت کے اقدامات کیے ہیں۔ اُنہوں نے مالدیپ کی سرزمین پر تعینات بھارتی فوجیوں کو نکل جانے کا حکم دیا ہے۔ یہ عمل مئی میں مکمل کرلیا جائے گا۔
یاد رہے کہ دو ماہ قبل مالدیپ کی ایک وزیر اور پارلیمنٹ کے ارکان کی طرف سے بھارت کے وزیر اعظم نریندر مودی کے بارے میں سوشل میڈیا پر اہانت آمیز ریمارکس اپ لوڈ کیے جانے پر دو طرفہ تعلقات میں غیر معمولی کشیدگی در آئی تھی۔
نریندر مودی کے لیے توہین آمیز ریمارکس پر مشتعل ہوکر جب بھارت نے اپنے سیاحوں کو مالدیپ جانے سے روک دیا تو مالدیپ کی قیادت نے چین سے استدعا کی کہ چینی باشندوں کو مالدیپ بھیجے تاکہ سیاحت کا شعبہ متاثر نہ ہو۔
