بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے انتخابات سے قبل مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز تقریر پر ہنگامہ برپا ہوگیا ہے۔
مودی نے یہ نفرت انگیز تقریر اتوار کو راجستھان میں ایک انتخابی ریلی سے خطاب میں کی اور مسلمانوں کو درانداز قرار دیا۔
مودی نے کہاکہ اگر کانگریس اقتدار میں آگئی تو وہ بھارت کی دور دراندازوں میں تقسیم کردے گی جو زیادہ سے زیادہ بچے پیدا کرتے ہیں۔
مودی نے کہاکہ ”جب کانگریس اقتدار میں تھی تو وہ کتہے تھے کہ مسلمانوں کا وسائل پر پہلا حق ہے۔ وہ تمہاری تمام دولت جمع کریں گے اور ان میں تقسیم کردیں گے جن کے زیادہ بچے ہیں۔ وہ دراندازوں میں تقسیم کردیں گے۔“
مودی کے ان الفاظ پر جلسے کے شرکا نے زوردار نعرے لگائے
مودی نے کہا،”کیا آپ چاہتے ہوں کہ آپ کا محنت کا کمایا ہوا پیسہ دراندازوں کو دے دیا جائے۔ کیا آپ یہ قبول کرو گے؟“
مودی کے ان جملوں پر اپوزیشن جماعتیں سخت تنقید کر رہی ہیں
اپوزیشن نے الیکشن کمیشن آف انڈیا سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزری پر مودی کے خلاف تحقیقات کرے۔ ضابطہ اخلاق کے تحت کسی کو ذات اور فرقہ واریت پر مبنی جذبات اکسانے کی اجازت نہیں۔
بھارت میں سات مراحل میں عام انتخابات کا سلسلہ جاری ہے۔ پہلے مرحلے کے لیے ووٹنگ ہو چکی ہے۔
نریندر مودی 400 لوک سبھا میں 400 نشستیں حاصل کرنے کے لیے کوشاں ہیں اور ان انتخابات کو بھارت کے لیے فیصلہ کن قرار دیا جا رہا ہے۔